جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف سوشل میڈیا مہم ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے تین صحافیوں کو نوٹسز جاری کر دیے

اسلام آباد(پی این آئی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف سوشل میڈیا مہم کے معاملے پرتوہین عدالت کی کارروائی کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نےکہاکہ اب ہم حکومت اور پیمرا کو بتائیں گے کہ ان کی کیا ذمے داری ہے،ان کو اب ہم بتائیں گے کیا کرنا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کیخلاف سوشل میڈیا مہم کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی کارروائی کے کیس کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے،چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں فل کورٹ نے توہین عدالت کاررروائی پر سماعت کی،جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب، جسٹس بابرستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب طاہر، جسٹس ثمن رفعت امتیاز بنچ میں شامل ہیں،جسٹس طارق محمود جہانگیری فل کورٹ میں شامل نہیں۔دوران سماعت چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ اب ہم حکومت اور پیمرا کو بتائیں گے کہ ان کی کیا ذمے داری ہے،ان کو اب ہم بتائیں گے کیا کرنا ہے،اب ججز ٹویٹ کریں کہ میری ڈگری صحیح یا نہیں،پورے نیشنل میڈیا اور سوشل میڈیا پر چل رہا ہے.

چیف جسٹس نے کہاکہ یہ ادارہ جاتی رسپانس ہے، جو اس میں ملوث ہوگا اپنی گرمیاں اڈیالہ جیل میں گزارے گا ۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ تاثر جارہا ہے حکومت اس کے پیچھے ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ احتساب سے گھبرانے والے نہیں لیکن احتساب کے نام پر جاری مہم کو برداشت نہیں کریں گے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیمرا اور پی ٹی اے کو نوٹس جاری کردیا،عدالت نے غریدہ فاروقی، عمار سولنگی اور حسن ایوب کو بھی نوٹس جاری کردیا،کیس کی سماعت گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد تک ملتوی کردی گئی ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں