جنرل باجوہ چاہتے ہیں آپ پی ٹی آئی چھوڑ دیں، کس پی ٹی آئی کی خاتون رہنما کو پیغام بھجوا دیا گیا؟ تہلکہ خیز انکشاف

اسلام آباد(پی این آئی) رہنما پی ٹی آئی شاندانہ گلزار نے کہا ہے کہ ہمیں ایک ایمبیسی کی جانب سے اپروچ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ صاحب چاہتے ہیں کہ آپ پی ٹی آئی چھوڑ دیں، باجوہ صاحب کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی ایک سال سے جیل میں بیٹھے ہیں۔

 

 

بانی پی ٹی آئی کیخلاف کیسز جھوٹے ہیں۔پروگرام سینٹر سٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما پی ٹی آئی شاندانہ گلزار نے کہا ہے کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہمیں ایک ایمبیسی کی جانب سےاپروچ کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ باجوہ صاحب چاہتے ہیں کہ آپ پی ٹی آئی چھوڑ دیں، میں نے کبھی کسی ایمبیسی کا نام نہیں لیا، مجھے شرم آتی ہے ہمیں بکاؤ مال سمجھا جاتا ہے، کیا کبھی ایسا ہو سکتا ہے کہ پاکستانی سفیر دوسرے ملک جا کر کسی کو کوئی پارٹی چھوڑنے کا کہے؟ ان کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف باجوہ صاحب کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی ایک سال سے جیل میں بیٹھے ہیں، یہ حکومت امریکی صدر جوبائیڈن کی پراکسی حکومت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف سائفر ، القادر ، توشہ خانہ سمیت دیگر کیسز جھوٹے تھے، ڈیل تھی کہ پہلے شہباز شریف آئیں گے اور پھر مریم نواز آئیں گی۔

 

انہوں نے کہا کہ خواتین کے ساتھ ایوان میں امتیازی سلوک ہو رہا ہے، جب مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ اور زرتاج گل کے مابین تلخ واقعہ پیش آیا تھا تو میں نے اسپیکر قومی اسمبلی سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کی تھی کہ طارق بشیر چیمہ کو سزا دی جائے لیکن اس وقت کسی نے میری بات نہیں سنی۔شاندانہ گلزار نے کہا کہ ’میں نےاس وقت کہا تھا کہ آج یہ ہوا کل کسی اور کے ساتھ بھی ایسا ہو گا، طارق بشیر چیمہ نے پہلے زرتاج گل سے بدتمیزی کی پھر ہاتھ اٹھایا اور سزا یہ دی گئی کہ 3 گھنٹے کے لیے انہیں معطل کیا گیا،ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایوان میں ایک بل آیا تھا کہ کم عمر نا بالغ بچیوں کی شادی نہیں ہونی چاہیے، جب یہ بل پیش ہوا تو مراد سعید اور اور ہمارے ایک اور رکن کے علاوہ دونوں جانب کے مرد اراکین ایوان سے چلے گئے، جب ہم نے ان اراکین سے پوچھا کہ یہ خواتین کے ساتھ کیسی یکجہتی ہے کہ آپ سب چلے گئے تو ان مرد اراکین کی جانب سے کہا گیا کہ ایسا کرنے سے ہمیں ووٹ نہیں ملتے۔شاندانہ گلزار نے کہا کہ آج ثنا اللہ مستی خیل کے منہ سے ایسا لفظ نکلا جو نا مناسب تھا۔

 

 

 

انہوں نے خواجہ آصف سے معافی مانگی، بعد میں دو دونوں ہنس کر باتیں کر رہے تھے ۔، لیکن اس نامناسب لفظ پر خواتین اراکین نے کہا کہ ہم معافی نہیں دیں گے ایسی بات کیوں کی گئی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدت نکاح کیس کی سماعت کے دوران شرمناک اور واہیات باتیں ہوئیں، جج کو کہنا پڑا کہ ایسی باتیں نہ کریں میں نہیں سن سکتا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں