اسلام آباد(پی این آئی)محکمہ موسمیات کے مطابق پری مون سون بارش کا سماں جون کے آخر میں پیدا ہو گا اور برسات جولائی کے پہلے ہفتے شروع ہو گی۔ اس سال بارش زیادہ ہونے سے دریاؤں میں بھی سیلاب کا خدشہ موجود ہے۔
موسم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پری مون سون جون کے آخری دنوں مین ہمارے علاقہ میں وارد ہو گی۔ باقاعدہ برسات جولائی کے ابتدائی دنوں میں شروع ہو جائے گی۔ اس سال لانینا اور نارمل کنڈیشنز کے باعث بھی بارش قدرے زیاد ہہو گی اور حالیہ شدید گرمی بھی مون سون کی بارش میں زیادتی کا ماحول پیدا کرے گی۔
اس وقت ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ سے زیادہ 30 سے 40 فیصد تک رہتا ہے جو کم ہو کر 15 سے 20 فیصد رہ جاتا ہے۔ پری مون سون کے حالات پیدا کرنے کے لئے ہوا مین نمی کا تناسب 70 فیصد تک درکار ہوتا ہے ، ہوا میں نمی بتدریج بڑھے گی اور جون کے آخر تک پری مون سون کے حالات پیدا ہوں گے۔ اس کے کچھ روز بعد ہی برسات کا آغاز ہو جائے گا۔
ماہرین آج کل جاری گرمی کو مون سون کی بارش برسانے والے سسٹم کو زیادہ سے زیادہ مقدار میں کھینچ کر ہمارے علاقہ میں لانے کا ایک سبب تصور کرتے ہیں۔ جب بھی بلوچستان میں زمین زیادہ گرمی کے سبب زیادہ گرم ہوتی ہے تو بعد ازاں مون سون کے بادلوں والی ہواؤں کی آمد کی شرح بڑھ جاتی ہے۔ اس طرح حالیہ گرمی کو “اچھی گرمی” کہا جا سکتاہے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ جولائی سے شروع ہونے والی مون سون سے بارشیں ہمارے علاقہ کے تاریخی معمول سے قدرے زیادہ ہوں گی۔ ان بارشوں سے کم وقت میں زیادہ پانی برسے گا اور فلیش فلڈ آنے کا امکان رہے گا جبکہ ملک کے بالائی علاقوں میں جم کر بارشیں برسنے سے برسات کے آخری دنوں تک دریاؤں میں سیلاب کی کیفیت پیدا ہو سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ بارش کے سیزن کا دورانیہ کچھ سکڑ جاتا ہے تاہم بارش تھوڑے وقت میں زیادہ برستی ہے۔ اس سال برسات کے بارے مین اب تک اندازہ ہے کہ اس کا دورانیہ معمول کے مطابق رہے گا اور بارش بھی قدرے زیادہ ہو گی۔
حالیہ اربن فلڈنگ کے واقعات کے متعلق اور جولائی، اگست، ستمبر میں متوقع اربن فلڈنگ کے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں برسات کی شدت کے ساتھ شہروں میں ڈرینیج سسٹم کی پانی کو نکالنے کی صلاحیت کم ہونے کا بھی برا دخل ہے۔ بڑے شہروں میں دو سو ملی میٹر یا اس سے زیادہ بارش ہو جانے سے اربن فلڈنگ جیسی صورتحال پیدا ہونا قابلِ فہم ہے لیکن اس سے بہت کم بارش سے بھی شہروں میں فلڈنگ کی صورتحال دکھائی دے تو اسے ڈرینیج سسٹم کے ناکافی ہونے کا نتیجہ تصور کیا جانا چاہئے۔
مون سون کے متوقع موسم پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال برسات کے آغاز سے پہلے آبی وسائل کی مینیجمنٹ کرنے والوں کو پانی کے بڑے ذخائر کو بھرنے کے لئے پلاننگ قدرے مختلف پلاننگ کرنا پرے گا اور برسات میں ڈیمز کو ابتدائی بارشوں سے ہی بھر لینے کی عمومی پالیسی سے گریز کرنا پرے گا ورنہ اگر بعد کے دنوں میں مسلسل زیادہ بارشیں ہوئیں تو ڈمیز پہلے سے بھرے ہونے کے سبب دریاؤں پر زیادہ پانی کا دباؤ آ سکتا ہے جو زیریں علاقوں میں دریا کے سیلاب کا سبب بن سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں