سائفر کیس میں عمران خان کی سزا معطلی پر امریکا کا ردِعمل بھی آگیا

اسلام آباد(پی این آئی)مریکہ کے سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے پی ٹی آئی کے بانی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سائفر کیس میں بری کئے جانے کے فیصلہ پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے پاکستان کا داخلی معاملہ قرار دیا اور کہا کہ “عمران خان کے خلاف الزامات کا فیصلہ پاکستان کی عدالتیں اپنے قوانین کے تحت کریں گی”۔

واشنگٹن میں سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی معمول کی بریفنگ کے دوران پیر کے روز کسی صحافی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سائفر کیس میں زیریں عدالت کی سنائی ہوئی سزا کا فیصلہ کالعدم کرنے کے فیصلہ کے متعلق دریافت کیا گیا تو اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے خلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ پاکستانی عدالتوں کو کرنا ہے۔میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے متعلق سوالات کا کئی بار جواب دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مختلف ممالک سے متعلق فیصلے کیلئے مناسب حالات اور سیاق وسباق کو مدنظر رکھتے ہیں۔پی ٹی آئی کے ہمدرد اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ کو سائفر کیس میں بری کئے جانے کو پی ٹی آئی کے لیے ایک اہم قانونی فتح قرار دے رہے ہیں جبکہ حکومت کے بعض افراد نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ پیر کے روز چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل عدالت نے سائفر کیس میں ان کی سزاؤں کے خلاف اپیلیں منظور کرتے ہوئے جنوری میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت خصوصی عدالت کی طرف سے سنائی گئی دس سال قید کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے پی ٹی آئی کے دو سئنئیر ترین رہنماؤں سابق وزیر اعظم اور سابق وزیر خارجہ کو دس دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اس مقدمہ کا ٹرایل اڈیالہ جیل میں ہوا تھا۔ اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے احکام پر گواہوں کی شہادتیں دو مرتبہ ریکارڈ کی گئی تھیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما اس متوقع فیصلہ کا انتظار گزشتہ عید الفطر سے پہلے کرنے لگے تھے تاہم یہ فیصلہ سنائے جانے کی نوبت پیر 4 جون کو آئی۔سائفر کیس ایک سفارتی دستاویز پر مرکوز تھا جس پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے الزام لگایا تھا کہ عمران خان نے وزیر اعظم کی حیثیت سے یہ دستاویز حاصل کی اور اسے دفتر خارجہ کو واپس نہیں کیا تھا۔ اس دستاویز کے زریعہ پی ٹی آئی کے بانی نے تسلسل کے ساتھ الزامات لگائے کہ اس دستاویز میں امریکہ کی طرف سے ان کی حکومت کو ہٹانے کا کہا گیا تھا۔ اس دستاویز کو ہی بنیاد بنا کر عمران خان اور ان کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے پاکستان کی قومی اسمبلی میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر آئین کے مطابق ووٹنگ نہیں ہونے دی تھی۔ اس اقدام کو آئین کو سبوتاژ کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے الگ سےاس پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں