راولپنڈی(پی این آئی)سرکاری گوداموں میں ایک لاکھ 30 ہزار ٹن گندم خراب، ذمہ دار کون؟ سرکاری گوداموں میں موجود گزشتہ سال کی ایک لاکھ 30 ہزار ٹن سے زائدگندم خراب ہونے لگی۔ محکمہ خوراک کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری گوداموں میں گزشتہ سال کی ایک لاکھ 30ہزارٹن سےزائدگندم پڑی ہے جو اب خراب ہونے لگی ہے جب کہ آٹا مل مالکان نے گزشتہ سال کی مہنگی سرکاری گندم خریدنے سے انکار کر دیا ہے۔آٹا مل مالکان کا کہنا ہے کہ پرانی گندم کا فی من سرکاری ریٹ 4700 روپے ہے اور کوالٹی بھی ٹھیک نہیں ہے جبکہ نئی گندم کا فی من سرکاری ریٹ 3900 ہے،
اوپن مارکیٹ میں گندم کی نئی بمپر فصل آئی ہے اور اوپن مارکیٹ میں گندم فی من 3000 ہے جس کی کوالٹی بھی سرکاری گندم سے اچھی ہے۔آٹامل مالکان کے مطابق رمضان میں آٹا مل مالکان نے اپنی گندم پیس کر حکومت کو سستا آٹا فراہم کیا، رمضان میں سستے آٹے کے 85 کروڑ روپے حکومت کی طرف واجب الادا ہیں۔ مل مالکان کا کہنا ہے کہ اگر حکومت 8 لاکھ ٹن تک گندم برآمد کرنے اور سوجی، میدہ، فائن اور چوکر کی برآمد کی اجازت دے تو سرکاری گندم خرید سکتے ہیں۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں