کراچی(پی این آئی)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے مشیر بابل بھیو سرکاری پروٹوکول میں اسلحے کی اسمگلنگ کے الزامات پر مستعفی ہوگئے۔ بابل بھیو کا کہنا تھاکہ گزشتہ روز جیکب آباد کی حدود میں جو غیر قانونی اسلحہ پکڑا گیا اُس پر غیر ضروری سیاست کی گئی، غیر قانونی اسلحہ کا مجھ پر الزام لگا کر میرے ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، وزیراعلیٰ کے مشیر ہونے کے ناطے اس الزام کی تردید کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے سے کسی قسم کانہ تو کوئی تعلق ہے اور نہ ہی واسطہ، حکومت سندھ واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائے۔
بابل بھیو نے اعلان کیا کہ صاف اور شفاف انکوائری کرانے کے لیے وزیراعلیٰ کے مشیر کے عہدے سے مستعفی ہوتا ہوں لہٰذا وزیراعلیٰ سے درخواست کرتا ہوں میرا استعفیٰ فوری منظور کرکے انکوائری شروع کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ کو درخواست کرتا ہوں انکوائری کی رپورٹ عام کی جائے۔ خیال رہے کہ گزشتہ شب جیکب آباد میں قومی شاہراہ پر حساس اداروں اور پولیس کی مشترکہ کارروائی کے دوران اسلحہ برآمد ہوا تھا، اسلحہ پولیس موبائل اور ڈبل کیبن گاڑی میں بلوچستان سے شکارپور اسمگل کیا جارہا تھا۔ اسلحہ میں چار سب مشین گنیں، لائٹ مشین گن اور کلاشنکوف کی دو ہزار سے زیادہ گولیاں، لائٹ مشین گن کے چھ اور جی تھری رائفل کے 17 میگزین برآمد ہوئے تھے۔ جیکب آباد پولیس کے اے ایس آئی اور پولیس اہل کاروں سمیت 7 ملزمان کو گرفتار کیا گیاتھا۔ سندھ اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف علی خورشیدی نے صوبائی وزرا پر ڈاکوؤں کی سرپرستی کے الزامات لگائے اور کہا کہ ڈاکوؤں کا اسلحہ صوبائی مشیر بابل بھیو کے بیٹے کے ساتھ پکڑا گیا، ڈاکوؤں اور قاتلوں کو سندھ کابینہ میں بیٹھے لوگ پولیس پروٹوکول دیتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں