آئی ایم ایف کو خط لکھنا عمران خان کی غلطی قرار

اسلام آباد (پی این آئی) سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو خط لکھنا عمران خان کی غلطی ہے اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا، آئی ایم ایف حکومتِ وقت سے ڈیل کرتی ہے،الیکشن آڈٹ کرانا کام نہیں، آئی ایم ایف کا کام بجٹ ،کرنٹ خسارہ اور مالی بیلنس شیٹ کو دیکھناہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے پیسے لینے ہیں تو اسحاق ڈار کی صورت میں پیغام بھی دیکھنا ہے، اسحاق ڈار کو آئی ایم ایف کے پاس بھیج رہے ہیں تو دیکھنا ہوگا کہ کیا پیغام دے رہے ہیں،اسحاق ڈار نوازشریف کی گڈبک میں ہیں، وہ انہیں ہی لے کر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن میں اسحاق ڈار کے علاوہ اور بھی نام ہیں، ایک بینک کے صدر بھی وزارت خزانہ کیلئے موزوں امیدوار ہیں، وزارت خزانہ کیلئے شمشاد اختر سمیت کئی لوگ امیدوار ہوسکتے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کیلئے اسحاق ڈار کے علاوہ دیگر نام موزوں ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ ساتھ مستقبل کے مشکل فیصلے بھی ہیں، حکومت کو دیکھنا ہے کہ مشکل فیصلوں کیلئے کون سے لوگ موزوں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان کے پہلے عشرے میں بدقسمتی سے قیمتیں اوپر چلی جاتی ہیں، گیس بجلی کی قیمتیں بڑھانے کے فیصلے تو نگران حکومت کرچکی ہے، نئی حکومت کو نجکاری سے متعلق اقدامات کرنا ہوں گے، نجکاری سے متعلق قانون کے وقت کو چھوٹا کرنا چاہیے ، قانون کے مطابق نجکاری میں 480 دن لگتے ہیں اس کو 160دن کرنا چاہیے، پیپلزپارٹی نجکاری کے خلاف ہے لیکن بات چیت کرتی ہے۔

سندھ میں پیپلزپارٹی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر کام کررہی ہے، پی آئی اے سالانہ 100ارب روپے کا نقصان کرتا ہے، پی آئی اے کے معاملات بہتر کئے جائیں تو سالانہ 100ارب روپے بچ سکتے ہیں، بات کرنی چاہیے کہ نجکاری نہیں تو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر جانا چاہیئے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف لکھا گیا خط آئندہ قرض پروگرا م پر اثرانداز نہیں ہوگا ، آئی ایم ایف حکومت وقت سے ڈیل کرتی ہے، آئی ایم ایف 180ممالک میں جاتی ہے وہ الیکشن آڈٹ نہیں کرایا کرتی ،مطلب آپ دل کے مریض کے پاس جاتے ہیں توامراض قلب کی بات کرتے ہیں یہ نہیں کہتے میرے گارڈن میں پھول اچھے نہیں کھلتے، کیونکہ یہ کام مالی کا ہے۔ یہ آئی ایم ایف کا کام نہیں ہے، آئی ایم ایف کا کام بجٹ ، کرنٹ خسارہ اور مالی بیلنس شیٹ دیکھناہوتا ہے۔آئی ایم ایف کو خط لکھنا عمران خان کی غلطی ہے اس کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں