رین ایمرجنسی نافذ کر دی گئی

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان میں محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ یکم مارچ جمعہ سے دو مارچ تک ملک کے کئی حصوں میں شدید بارشوں کے ساتھ ہی گرج اور بجلی چمکنے کا امکان ہے، جس سے متاثرہ علاقوں میں سیلابی صوت حال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

اطلاعات کے مطابق شدید بارشوں کا سب سے زیادہ خطرہ صوبہ سندھ میں ہے، جس کی وجہ سے ملک کا سب سے بڑا شہر کراچی متاثر ہو گا اور اسی لیے حکام نے جمعے کے روز تمام سرکاری اور نجی ملازمین کو دوپہر کے بعد چھٹی کرنے کا اعلان کیا ہے۔واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان کے ضلع گوادر میں بھی چند روز قبل طوفانی بارشوں کے سبب سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی تھی اور تشویشناک صورتحال کے سبب اسے آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔صوبہ سندھ کے وزیر اعلی مراد علی شاہ نے موسم کی ہنگامی صورتحال کے حوالے سے گزشتہ شب ایک اجلاس کی صدارت کی اور پھر تمام بلدیاتی اداروں انتظامیہ اور ہسپتالوں کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت کی۔وزیر اعلی مراد علی شاہ نے کہا، ”لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ اپنے گھروں سے غیر ضروری طور پر باہر جانے سے گریز کریں۔انہوں نے بتایا کہ خضدار کے پہاڑی سلسلوں سے بارش کے پانی کے سندھ میں داخل ہونے کا امکان ہے۔

انہوں نے لاڑکانہ کے کمشنر کو صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی۔محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق 29 فروری سے دو مارچ تک صوبے کے شمالی علاقوں میں موسلادھار بارشوں کے ساتھ ہی وقفے وقفے سے گرج اور چمک کے ساتھ بارش کے جھونکوں کا امکان ہے۔محکمے کا کہنا ہے، ”زبردست بارشیں نشیبی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا کر سکتی ہیں۔بلوچستان کے ماہی گیروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ یکم مارچ تک گہرے سمندر میں نہ جائیں جبکہ سندھ کے ماہی گیروں کو بھی پیشن گوئی کی مدت کے دوران محتاط رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں جمعے کی دوپہر دو بجے کے بعد سے بارشیں شروع ہونے کا امکان ہے، جس کے بعد شہر میں سیلاب کا بھی خطرہ ہے۔حکام کے مطابق شہر میں یکم مارچ کے دن 12 گھنٹوں کے دوران سولہ سے 32 ملی میٹر بارش ہونے کا امکان ہے۔

کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ رین ایمرجنسی کی صورت میں متعلقہ افسران اور عملے کو چھٹی پر جانے سے منع کر دیا جاتا ہے اور حوالے سے پوری مشینری کو درست حالت میں رکھا جاتا ہے۔ ایسی صورتوں میں عملہ پانی جمع ہونے والے مقامات پر پہلے ہی مشینیں پہنچا دیتے ہیں تاکہ پمپ سے پانی کو نکالا جا سکے۔ایسی حالت میں ایمرجنسی ڈیسک بھی قائم کی جاتی ہیں، جس پر عملہ دن رات موجود رہتا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں دوسرے محکموں سے رابطہ کیا جا سکے۔شدید بارشیں ہونے کے سبب اکثر کراچی کی مختلف شاہراہیں اور نچلے علاقے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔اس میں شاہراہِ فیصل، نرسری سٹاپ، ماڈل کالونی، ایم اے جناح روڈ، محمود آباد، منظور کالونی، ماڈل کالونی، پی ای سی ایچ ایس، ناگن چورنگی، غریب آباد اور لیاقت آباد جیسے مختلف علاقے شامل ہیں۔دو روز قبل ہی پاکستان کے ساحلی شہر گوادر میں مسلسل کئی گھنٹوں تک ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے ایک وسیع علاقہ زیر آب آگیا تھا۔ غیر معمولی شدت کی ان بارشوں سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں