لاہور(پی این آئی)محسن نقوی کے تہلکہ خیزانکشاف۔۔۔۔۔۔۔۔پنجاب کے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی رشوت آفر ہونے کا انکشاف ، بطورنگران وزیراعلیٰ مجھے کئی باررشوت دینے کیلئے رابطہ کیا گیا مگر میرا ایمان نہیں ڈگمگایا،ایکسیئن لگوانے کیلئے دس دس کروڑ روپے رشوت کی آفر کی گئی،الیکٹرک بسوں کے معاملے میں دبئی میں پانچ سے 10ملین ٹرانسفر کروانے کی پیشکش ہوئی،رجسٹرار کو آپریٹولگوانے پر ہرتین ماہ پانچ کروڑ روپے کی پیشکش کی گئی۔نگران کابینہ کے الوداعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ حکومت کے دوران مشکل مراحل بھی آتے ہیں۔
پوری ٹیم نے مشکلات اورترغیبات کے باوجود دیانتداری سے کام کیا۔محسن نقوی کا مزیدکہنا تھاہ 13 ماہ کے دوران کوئی کمشنر یا آر پی اوز تبدیل نہیں کئے،آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان اور چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان نے میرا بھر پور ساتھ دیا ،اس عرصے کے دوران ہم نے کسی جگہ آر پی او اور کمشنر تبدیل نہیں کئے۔نگران کابینہ نے اس مدت کے دوران کوئی تنخواہ نہیں لی۔پنجاب میں سرکاری افسروں کی تنخواہیں کم ہیں اورسہولتیں بھی میسر نہیں،پرائیویٹ سیکٹر میں سب کچھ میسر ہیں،مجھ سے زیادہ میری اس ٹیم نے محنت کی۔ میں نے دن میں 12گھنٹے کام کیا انہوں نے سولہ سولہ گھنٹے کام کیا۔محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ بیوروکریسی کے متعلق عمومی تاثر سراسر غلط فہمی پر مبنی ہے، افسروں نے مہینوں اورہفتوں کا کام دنوں میں اورگھنٹوں کا کام سیکنڈوں میں کر کے دکھایا،بیورو کریسی کبھی کام کو نہیں روکتی،آپ ان کے ساتھ چلیں گے تو یہ آپ کا بھر پور ساتھ دیتے ہیں،بیوروکریسی ساتھ چلنے اورحکومت کو چلانے و الی ہے۔
اگر آپ خود کامیاب نہ ہونا چاہیں تو یہ آپ کے ہاتھ میں ہے،ماضی میں ایسی (ناکام حکومتوں کی)مثالیں موجود ہیں۔تمام ڈی سی اور ڈی پی اوز نے بھی ہمت سے کام کیا، وزیراعلیٰ ہاوس کے پورے اسٹاف نے بھی بھر پور ساتھ دیا۔ان کا مزید کہناتھا کہ آج ہمارا آخری ورکنگ ڈے ہے۔منسٹرز سے کہوں گا کہ کل بھی اپنا کام کریں، کل رات کو کام ختم کریں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ اللہ آپ کوعزت کے ساتھ کام ختم کروا کے واپس لے کے جا رہے ہیں۔یہ دنیا کا نظام ہے، روٹیشن دنیا کے نظام کا حصہ ہے۔ کوشش ہونا چاہئے کہ وہ کام کر جائیں کہ لوگ یاد رکھیں۔ وہ چیزیں کہ لوگوں کی زندگیوں میں فرق ڈال جائیں، وہ چیزیں کہ جن سے لوگوں کو کہیں نہ کہیں، چھوٹے سے چھوٹے لیول پر ریلیف مل جائے تو وہ عبادت بھی ہے، سکون بھی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں