جج نے عمران خان کو سائفر کیس میں سزا سنائی تو عمران خان کا پہلا ردِعمل کیا تھا؟ صحافی کا حیران کن انکشاف

راولپنڈی (پی این آئی) سائفر کیس کا فیصلہ سنائے سے قبل خصوصی عدالت کے جج کا بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے مکالمہ سامنے آگیا۔

عدالتی امور رپورٹ کرنے والے سینئر صحافی ثاقب بشیر کا کہنا ہے کہ اڈیالہ جیل میں سماعت کے آغاز پر بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو دفعہ 342 کا سوال نامہ دیا گیا، عمران خان نے پہلے اپنا 342 کے تحت بیان عدالت میں ریکارڈ کروایا، سابق وزیراعظم کا بیان مکمل ہونے کے بعد عدالت نے استفسار کیا کہ ’خان صاحب! آپ سے آسان سا سوال ہے کہ سائفر کہاں ہے؟‘ اس کے جواب میں بانی تحریک انصاف نے کہا ’میں نے وہی بیان میں کہا ہے کہ مجھے نہیں معلوم، سائفر میرے دفتر میں تھا‘۔

ثاقب بشیر بتاتے ہیں کہ عمران خان کا جواب سن کر خصوصی عدالت کے جج نے کہا ’خان صاحب، شاہ محمود قریشی صاحب، میری طرف دیکھیں، میں آپ کو 10، 10 سال قید کی سزا سناتا ہوں‘، فیصلہ سناتے ہی جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین عدالت سے اٹھ کر چلے گئے جب کہ فیصلے کے بعد بانی پی ٹی آئی مسکراتے رہے، تاہم شاہ محمود قریشی کی جانب سے بیان ریکارڈ کرانے سے قبل ہی فیصلہ سنایا گیا جس پر سابق وزیر خارجہ نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا تو ابھی بیان ہی ریکارڈ نہیں ہوا‘۔

خیال رہے کہ سائفر کیس میں خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو سزا سنائی جس میں سابق وزیراعظم اور سابق وزیر خارجہ دونوں کو 10,10 سال قید کی سزا دے دی گئی ہے، اس حوالے سے اسلام آباد/راولپنڈی کی ڈیالہ جیل میں سائفرکیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی اور ان کی ٹیم کے ساتھ سٹیٹ کونسل کے وکلاء بھی عدالت میں پیش ہوئے جب کہ عمران خان کی بہنیں اور شاہ محمود قریشی کی فیملی بھی عدالت میں موجود تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں