انسانی جسم کے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کیلئے کونسی غذائیں اہم ہیں؟

اسلام آباد (پی این آئی) فلو اور موسمی نزلہ زکام اس موسم میں عام ہوتے ہیں۔

تو ان عام بیماریوں سے بچنے یا ان سے متاثر ہونے پر جلد صحتیابی کے لیے مضبوط مدافعتی نظام ضروری ہے۔درحقیقت صرف موسم سرما میں ہی نہیں بلکہ پورے سال بیماریوں سے تحفظ کے لیے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانا ضروری ہوتا ہے۔اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی غذا اس حوالے سے کردار ادا کرسکتی ہے۔مخصوص غذاؤں کے استعمال سے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔

ترش پھل
وٹامن سی سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور ترش پھلوں میں یہ وٹامن بہت زیادہ مقدار میں ہوتا ہے۔وٹامن سی جسم میں خون کے سفید خلیات بننے کا عمل تیز کرتا ہے اور یہ خلیات بیماریوں سے لڑنے کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں۔اکثر آدھی رات کو اچانک نیند سے بیدار ہو جاتے ہیں؟ تو اس کی وجوہات جانیںگریپ فروٹ، مالٹے، کینو اور ایسے ہی دیگر پھلوں میں وٹامن سی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔

شملہ مرچ
شملہ مرچ بالخصوص سرخ شملہ مرچ میں وٹامن سی کی مقدار ایک مالٹے کے مقابلے میں لگ بھگ 3 گنا زیادہ ہوتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ شملہ مرچ بیٹا کیروٹین کے حصول کا ابھی اچھا ذریعہ ہے۔

2024میں دماغ کو صحت مند رکھنے میں مددگار آسان عادات

وٹامن سی مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ جِلد کو بھی صحت مند بناتا ہے جبکہ بیٹا کیروٹین جسم میں جاکر وٹامن اے کی شکل اختیار کرلیتا ہے، جس سے بینائی اور جِلد کو صحت مند رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

لہسن
لہسن سے کھانے کا ذائقہ تو بہتر ہوتا ہی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ مدافعتی نظام کو بھی مضبوط بناتی ہے۔لہسن سے خون کی شریانوں کے اکڑنے کا عمل سست ہو جاتا ہے جس سے بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

اس موسم کی سوغات کینو روزانہ کھانے کے بہترین فوائد جان لیں

ادرک
ادرک کے استعمال سے جسمانی ورم میں کمی لانے میں مدد مل سکتی ہے جس سے گلے کی خراش کی شدت گھٹ جاتی ہے۔ادرک متلی کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی بہترین ہوتی ہے۔تحقیقی رپورٹس کے مطابق ادرک سے دائمی تکلیف کی شدت میں کمی آتی ہے اور نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح گھٹ جاتی ہے۔

سرد موسم میں جِلد کو خشک ہونے سے بچانے میں مددگار غذائیں

پالک
پالک میں وٹامن سی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ یہ سبزی متعدد اینٹی آکسائیڈنٹس اور بیٹا کیروٹین سے بھی لیس ہوتی ہے۔اینٹی آکسائیڈنٹس اور بیٹا کیروٹین ہمارے مدافعتی نظام کی امراض سے لڑنے کی صلاحیت بہتر بناتے ہیں۔

دہی
دہی کھانے سے مدافعتی نظام مضبوط ہو سکتا ہے اور موسمی بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے۔

پیروں میں جلن کا باعث بننے والی وجوہات

دہی میں موجود بیکٹریا جسمانی ورم میں کمی لاتے ہیں جسے متعدد امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔تحقیقی رپورٹس کے مطابق پرو بائیوٹیکس کے استعمال سے موسمی نزلہ زکام کے دورانیے اور شدت میں کمی لانے میں بھی ممکنہ مدد ملتی ہے۔دہی میں موجود میگنیشم اور زنک سے بھی مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔

بادام
موسمی نزلہ زکام کی روک تھام یا اس کے علاج میں وٹامن ای بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ وٹامن ایک طاقتور اینٹی آکسائیڈنٹ کے طور پر کام کرکے مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔گریاں جیسے بادام میں وٹامن ای کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ اس میں صحت کے لیے مفید چکنائی بھی ہوتی ہے۔

ہلدی
کھانوں میں ہلدی کا استعمال عام ہوتا ہے مگر یہ مسالا ورم کش ہونے کے باعث صحت کے لیے بہت زیادہ مفید ثابت ہوتا ہے۔انزائٹی جیسے مرض کی شدت بدترین بنانے والی غذائیں۔تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ہلدی میں موجود جز curcumin مسلز کو ہونے والے نقصان کی شدت کم کرتا ہے۔یہ غذائی جز مدافعتی نظام کو بھی بہتر کرتا ہے جس سے موسمی بیماریوں سے لڑنے میں مدد ملتی ہے۔

سبز چائےسبز چائے میں فلیونوئڈز نامی اینٹی آکسائیڈنٹس ہوتے ہیں، خاص طور پر ای جی سی جی نامی اینٹی آکسائیڈنٹ کی مقدار اس مشروب میں بہت زیادہ ہوتی ہے۔دماغ کو جوان رکھنے میں مددگار بہترین مشروبات۔ تحقیقی رپورٹس کے مطابق ای جی سی جی اینٹی وائرل کے طور پر کام کرکے مدافعتی نظام کے افعال میں معاونت فراہم کرتا ہے۔

پپیتا
اس پھل میں وٹامن سی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ اس میں غذائی جز papain ورم کش خصوصیات کے حامل ہوتے ہیںپوٹاشیم، میگنیشم اور فولیٹ جیسے اجزا بھی اس پھل میں موجود ہوتے ہیں اور یہ تینوں صحت کو بہتر بنانے کے لیے اہم ہوتے ہیں۔

مرغی کا گوشت
مرغی کے گوشت میں وٹامن بی 6 کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ وٹامن جسمانی کیمیائی ردعمل کے اہم ہوتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ یہ وٹامن خون کے سرخ خلیات کے لیے بھی ضروری ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بیمار ہونے پر چکن سوپ پینے سے بیماری کی شدت میں کمی آتی ہے کیونکہ مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں