پی ڈی ایم حکومت آنے کے بعد ملک ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں تھا، زبیر عمر کا تہلکہ خیز انکشاف

لاہور (پی این آئی) زبیر عمر کے مطابق پی ڈی ایم حکومت آنے کے بعد مئی 2022 تک ملک ڈیفالٹ ہونے کا خطرہ نہیں تھا۔

تفصیلات کے مطابق سابق گورنر سندھ اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما زبیر عمر نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کی سابقہ حکومت کے حوالے سے اہم انکشاف کیا ہے۔ زبیر عمر نے بتایا کہ پی ڈی ایم کی حکومت آنے کے بعد 5 ہفتوں تک ملک ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں تھا، نواز شریف نے خود بتایا کہ مئی 2022 میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا، اس کا یہی مطلب ہے نہ کہ اس وقت ملک میں ڈیفالٹ کا کوئی خطرہ نہیں تھا اسی لیے الیکشن میں جا رہے تھے۔ دوسری جانب انہوں نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 16 ماہ میں جتنی مہنگائی ہوئی تاریخ میں کبھی اتنی مہنگائی نہیں دیکھی، یہ مہنگائی عمران خان نے نہیں کی وہ 13 فیصد پر مہنگائی چھوڑ کر گئے جو پی ڈی ایم حکومت میں 35 فیصد تک گئی، عوام کا کچومر نکل گیا، اس کا جواب دینا ہو گا۔ انہوں نے ایک اور نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ 2013سے 2018تک پارٹی کو بہت سپورٹ کیا،الیکشن سیل بنا تب 6سے7لوگ تھے میں بھی شامل تھا،نواز شریف جب وزیر اعظم تھے تب ان کے ساتھ تمام دوروں میں شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ 2017میں نواز شریف کی نا اہلی کے بعد مشکل وقت آیا، توڑ پھوڑ شروع ہوگئی تھی اس وقت پارٹی کے ساتھ کھڑا تھا،میرا خیال ہے میں ن لیگ میں ہوں جس طرح شاہد خاقان عباسی ہیں ویسے ہی ہوں۔انہوں نے کہاکہ میں ن لیگ کی کسی فیصلہ سازی میں شامل نہیں ہوں، جب سب سے مشکل وقت تھا تب مریم نواز معاملات نہ سنبھالتیں تو آج اچھے دن نہ ہوتے،اس وقت 4سے 5لوگوں کے علاوہ کوئی جاتی عمرہ نہیں آتا تھا۔ محمد زبیر نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز شریف کا ترجمان بننا سب سے مشکل کام تھا،میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کا ترجمان بنا۔انہوں نے کہاکہ کرکٹ میں کچھ ٹی ٹوئنٹی اورکچھ ٹیسٹ میچ کے پلیئرز ہوتے ہیں، جب ٹیسٹ میچ پر آتے ہیں تو ٹی ٹوئنٹی والے پلیئرز ڈراپ ہوتے ہیں، 2018میں جو ہمارے ساتھ ہوا ہم کہہ رہے تھے صرف لیول پلیئنگ فیلڈ دی جائے۔انہوں نے کہاکہ میں نے بہت بار کہا بانی پی ٹی آئی کی سیڑھی کھینچ دیں گے تو گرجائیں گے اور وہی ہوا،اگر کسی نے کوئی غلط کام کیا ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے، پی ڈی ایم بنانا میرا فیصلہ نہیں تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں