الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف سے بلے کا نشان لے کر بہت غلط کیا، صدر سپریم کورٹ بار نے خرابی کی نشاندہی کر دی

اسلام آباد (آئی این پی )سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے بلے کا نشان لے کر بہت غلط فیصلہ کیا، تحریک انصاف کو اس کا بہت بڑا نقصان ہوگا۔نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے سپریم کورٹ بار کے سابق صدر عابد زبیری نے کہا کہ بلے کا نشان نہ ملنے سے تحریک انصاف کو بہت فرق پڑے گا، مسلم لیگ کو بھی سینیٹ کے الیکشن میں بہت نقصان ہوا تھا اور ان کے امیدوار آزاد امیدوار کے طور پر لڑے تھے۔

عابد زبیری نے کہا کہ پیپلزپارٹی سے تلوار کا نشان چھین لیا گیا تھا، جس کے بعد انہیں تیر کا نشان ملا، اور یہ عام انتخابات ہیں یہ کوئی سینیٹ کے یا ضمنی الیکشن نہیں، ان انتخابات میں اگر کسی سیاسی جماعت کا انتخابی نشان ہی چھین لیا جائے جو ان کی پہچان ہو تو بہت فرق پڑتا ہے کیونکہ پاکستان میں لوگ نشان دیکھ کر ووٹ کاسٹ کرتے ہیں، اور ویسے بھی تحریک انصاف میں اس وقت کوئی معروف سیاستدان نہیں جسے پہچان کر عوام اسے ووٹ دیں گے، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے بلے کا نشان لے کر بہت غلط فیصلہ کیا۔سابق صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں حلفیہ بیان دیا تھا کہ ہم سب سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دیں گے، میں نے بیرسٹر گوہر سے کہا تھا کہ آپ کون سے لیول فیلڈ پلیئنگ کی بات کررہے ہیں آپ کے پاس تو فیلڈ ہی موجود نہیں ۔انہوںنے کہا کہ جہاں سے انسان کو ریلیف کی امید ہوتی ہے وہیں جاتا ہے، تحریک انصاف پشاور ہائی کورٹ اس لئے جارہی ہے، انہیں شاید اسلام آباد ہائی کورٹ سے اتنی امید نہیں، سپریم کورٹ نے سائفر کیس میں شاہ محمود اور بانی چیئرمین کی ضمانت منظور کی، بینچ میں شامل جج جسٹس منصور شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ قانونی طور پر ہی غلط تھا، اس کا مطلب اسلام آباد ہائی کورٹ ہر فیصلہ خلاف کررہا ہے۔عابد زبیری نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جانے سے پہلے یہ سوچا جاتا ہے کہ عدالت کہے گی پہلے آپ متعلقہ عدالتوں سے رجوع کریںاور جب ہائی کورٹ سے فیصلے ہوکر سپریم کورٹ آتے ہیں تو فیصلے معطل بھی ہوجاتے ہیں، جیسے لاہور ہائی کورٹ کا ایک فیصلہ حال ہی میں معطل کردیا گیا تھا۔سابق صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ انتخابات فری اینڈ فیئر کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، لیکن یہ الیکشن کمیشن نہیں کراسکتاکیونکہ یہ مہرے ہیں جس الیکشن کمشنر نے پورا آئین توڑا ہو، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں 90 دن کے اندر الیکشن نہیں کرائے، اور ایک پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن لے کر بیٹھ گئے، وہ کس منہ سے باتیں کررہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں