اسلام آباد(پی این آئی) جعلی نوٹ بینکنگ سسٹم میں شامل ہو چکے ہیں۔ بینکوں سے شہریوں کو جعلی نوٹ مل رہے ہیں، شہری اس صورتحال میں کہاں جائیں۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے سینیٹ کی ضزانہ پر سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں 5000 روپے کا جعلی نوٹ پیش کر کے سٹیٹ بینک میں جعلی نوٹوں کے متعلق ٹھوس پالیسی بنانے کا مطالبہ کر دیا۔سینیٹ کی خزانہ پر سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں اس وقت ڈرامائی صورتحال پیدا ہو گئی جب کمیٹی کے چئیرمین سلیم مانڈوی والا نے جیب سے پانچ ہزار روپے کا جعلی نوٹ نکال کر سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نو دکھایا اور ان سے پوچھا کہ یہ نوٹ جعلی ہے یا اصلی۔ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک اس نوٹ کو دیکھ کر چکرا گئے اور انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ اس کو شناخت نہیں کر سکتے۔چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ پانچ ہزار کا جعلی نوٹ اگر مجھے مل سکتا ہے تو عام آدمی کا کیا بنے گا۔جعلی کرنسی کا استعمال بڑھ رہا ہے،بینکوں کے زریعے جعلی نوٹ پھیل رہے ہیں۔جعلی نوٹ بینکوں کے سسٹم میں موجود ہیں۔جعلی کرنسی کے حوالے سے ایک پالیسی بنائیں۔عام آدمی اس صورتحال میں کس کے پاس جائے۔
سلیم مانڈوی والا نے بتایا کہ میرے پاس ایک ہزار روپے کے بھی بیسیوں جعلی نوٹ ہیں۔ سینیٹر محسن عزیز نے جعلی نوٹوں کی بھرمار اور دیگر قباحتوں کی وجہ سے پانچ ہزار کا نوٹ ہی بند کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سٹینڈنگ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے کو طلب کر کے ان سے جعلی نوٹوں کے پھیلاؤ پر بازپرس کی جائے۔ ارکان کے مطالبہ پر ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر تفصیلی بریفنگ دینے کی یقین دہانی کروائی۔
سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں سولر پینل امپورٹ کی آڑ میں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ دو ممالک کے درمیان تجارت کے دوران دونوں طرف سے بینکوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔بینکوں کے پاس اس معاملے پر یکطرفہ ٹھوس طریقہ کار موجود نہیں۔ کمیٹی کے ارکان نے شکایت کی کہ ہم سمجھ رہے تھے آج منی لانڈرنگ ے اس معاملہ پرسٹیٹ بینک اپنے اقدامات اور پالیسیز سے آگاہ کرے گا۔
فاروق ایچ نائیک نے پوچھا کہ آپ بتائیں تحقیقات میں کیا پیشرفت ہے۔مستقبل میں منی لانڈرنگ کو روکنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائیں گے۔ڈپٹی گورنر ستیٹ بینک نے کہا کہ بینک مشکوک ٹرانزیکشنز کو آگے متعلقہ اداروں کو رپورٹ کرتے ہیں، ہم زیادہ سے زیادہ جرمانہ کر سکتے ہیں۔ اس کیش میں بینکوں کو 9 کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا ہے اور 17 بینک ملزمین کے خلاف ایکشن لیا یا ہےلیکن ہم اس جرمانے سے مطمئین نہیں۔ اتنی رقم تو ہنڈی ٹرانزیکشن پر خرچ ہو جاتی ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آپ اینٹی منی لانڈرنگ قوانین سے متعلق تحریری طور پر آگاہ کریں۔اب پولیس بھی اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کا استعمال کررہی ہے۔ ایف بی آر نے اپنی طرف سے کاروائی کی اور ہمیں آگاہ کیا۔آپ نے اب تک کیا اقدامات کیے؟ اسٹیٹ بینک امپورٹس کی آڑ میں منی لانڈرنگ میں ملوث کمرشل بینکوں کے خلاف کیا کارروائی عمل میں لایا؟ سٹینڈنگ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ سولر پینلز کی امپورٹ کی آڑ میں منی لانڈرنگ کےحالیہ واقعے کے بعد تمام سولر پینل امپورٹرز متاثر ہو رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں