لاہور (آئی این پی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ امن کے قیام کے لیے عوامی اعتمادکی حامل مستحکم حکومت کی ضرورت ہے۔الیکشن کے بروقت انعقاد سے انتشار اور دہشت گردی پھیلانے والے عناصر ناکام ہوں گے۔بٹگرام میں شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ کرپشن اور بیڈ گورننس کی وجہ سے ملک کی معیشت تباہ ہوئی،سابقہ سبھی صاحبانِ اقتدارکی کارکردگی صفر ہے، موجودہ الیکشن میں ان کے پاس کوئی بیانیہ نہیں، یہ مزید باریاں چاہتے ہیں، کارکردگی بتائیں۔
اس موقع پر سابق امیدوارایم این اے سعید احمد خان اور ملکال قبیلے کے سربراہ محمد عالم نے ہزاروں ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ امیر جماعت نے ڈیرہ اسماعیل خان میں شہید ہونے والے جوانوں کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کرائی۔سراج الحق نے کہا کہ سالہاسال سے ملک لوٹا جارہا ہے، ایک ہی ٹولہ نسل درنسل عوام کا خون چوس رہا ہے،انصاف اور احتساب مذاق بن کر رہ گیا، مہنگائی اور بدامنی کے عفریت سے ہرشہری پریشان حال ہے، قوم سے دھوکہ کرنے والوں کو موجودہ الیکشن میں حساب دینا ہوگا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے تسلسل کو توڑے بغیر بہتری ممکن نہیں، ووٹ کی طاقت سے اسلامی انقلاب لائیں گے، جماعت اسلامی عام آدمی، پڑھے لکھے نوجوان کو اسمبلیوں میں لے جانا چاہتی ہے ،ملک خاندانوں اور مافیاز کی بجائے جمہور کی حکمرانی سے آگے بڑھے گا۔ امن ، ترقی و خوشحالی نظریہ پاکستان کی پیروی سے ممکن ہے ۔ سراج الحق نے کہا کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی کی سیاست دو خاندانوں کے گرد گھومتی ہے، پی ٹی آئی پونے چار سال میں کوئی بہتری نہیں لاسکی، قوم نے پی ڈی ایم کی صورت میں 13 پارٹیوں کے اتحاد کی حکومت بھی دیکھ لی، اب اس کے پاس جماعت اسلامی کی صورت میں واحد آپشن موجود ہے، جماعت اسلامی فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد کر رہی ہے، ہم عوام کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں، ہم نے فلسطین کا مقدمہ قومی اور عالمی سطح پر بھرپور طریقے سے لڑا، اہل غزہ کے درد میں برابر کے شریک ہیں، امریکا کے وفاداروں نے فلسطین کے حق میں ایک لفظ نہیں بولا، یہ واشنگٹن کو راضی کر کے اقتدار میں رہنا چاہتے ہیں۔ کشمیر اور فلسطین کی آزادی اور مہنگائی، بے روزگاری سے نجات کے لیے عوام 8 فروری کو ترازو پر مہر لگائیں۔امیر جماعت نے کہا کہ قوم کے 35برس ڈکٹیٹروں تو بقیہ عرصہ حکمران پارٹیوں نے ضائع کیا۔ آج سات دہائیوں بعد بھی ملک کی آدھی آبادی خط غربت سے نیچے ہے، پونے تین کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، غریب کے لیے ہسپتال میں علاج نہیں، مضر صحت پانی پینے سے لاکھوں پاکستانی جان لیوا بیماریوں کا شکارہیں، بڑے شہر آلودگی اور گندگی کا مرکز بن چکے ہیں، نوجوان مایوس ہو کر ملک سے باہر بھاگ رہے ہیں، سیکڑوں اسی کشمکش میں سمندروں میں ڈوب گئے، ان سب حالات کا ذمہ دار کون ہے؟ حکمران اشرافیہ بتائے کہ انھوں نے عوام کے لیے کیا کارنامہ سرانجام دیا؟ حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کو امریکا کے حوالے، کشمیر کا سودا کیا، انھوں نے قرضے لے کر خود کھائے اور ادائیگی کے لیے غریبوں پر بیسیوں ٹیکسز کا بوجھ لاد دیا، مہنگائی کی، سودی معیشت جاری رکھی۔ انھوں نے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل اسلامی نظام ہے اور صرف جماعت اسلامی ہی قرآن و سنت کے نظام کے لیے میدان عمل میں ہے، انتخابات میں عوام کے پاس بہترین موقع ہے کہ وہ آزمودہ حکمرانوں سے جان چھڑائیں اور آیندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کی بنیاد رکھیں۔ ترازو امن،انصاف، خوشحالی اور قانون کی بالادستی کا نشان ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں