آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس، حکومتی و اپوزیشن ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قراردادیں منظور

مظفرآباد (پی آئی ڈی) سپیکرآزادجموں وکشمیر چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی و اپوزیشن اراکین کی جانب سے پیش کی گئی قراردادیں ایوان نے منظورکر لیں۔ وزیر زراعت،لائیو سٹاک وڈیری ڈویلپمنٹ سردار میر اکبر خان،وزیرایلیمنٹری وسکینڈری ایجوکیشن دیوان علی خان، وزیرقانون وپارلیمانی امورعبدالوحید،وزیرپاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن چوہدری محمد رشید،وزیرخوراک محمد اکبر چوہدری، وزیر بہبود آبادی،آبپاشی وسمال ڈیمز سردار محمد حسین خان،وزیر سیاحت،آثار قدیمہ ومعدنی وسائل فہیم اختر، وزیر منگلا ڈیم ہاؤسنگ اتھارٹی چوہدری قاسم مجیداورایم ایل اے/ چیئرمین وزیراعظم معائنہ وعملدرآمد کمیشن پیر سید مظہر سعید شاہ کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا یہ اجلاس مقبوضہ فلسطین کی صورت حال،اسرائیل کی دہشت گردانہ کارروائیوں اور سفاکیت سے جنم لینے والے انسانی المیہ،عام شہریوں اور معصوم بچوں کی شہادتوں پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔یہ اجلاس مقبوضہ فلسطین پر اسرائیل کے غیر قانونی قبضہ،جارحیت اور فلسطینی عوام کو اپنی ہی زمین سے بے دخل کرنے کی مذمت کرتا ہے۔

اسرائیل کی قا بض افواج کی طرف سے فلسطین کے عام شہریوں،بچوں،ہسپتالوں،تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے،غزہ کے لوگوں کو محصور رکھنے اور ان کو بنیادی شہری سہولیات سے بھی محروم رکھنے کو، انسانیت کے خلاف جرائم سمجھتا ہے اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ فلسطین میں انسانیت کے قتل عام کو فوری طور پر نہ صرف روکا جائے بلکہ اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کے چارٹر اور Rome Statue Of International Criminal Court کے تحت کار روائی کی جائے۔یہ ایوان مقبوضہ فلسطین کی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔جموں کشمیر کے عوام کی قبلہ اول سے مذہبی بنیادوں پر عقیدت اور والہانہ وابستگی ہے۔دونوں خطوں مقبوضہ فلسطین اور مقبوضہ جموں کشمیر کے عوام اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے قابض طاقتوں اسرائیل اور ہندوستان کے خلاف جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔ عالمی برادری سے مطالبہ ہے کہ عالمی امن اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ان دونوں خطوں کے مستقبل کا فیصلہ ان خطوں کی عوام کی مرضی و منشاء سے کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
سابق وزیراعظم و ایم ایل اے راجہ محمد فاروق حیدر خان کی جانب سے پیش کر دہ قرار داد میں کہا گیا کہ قانون ساز اسمبلی آزاد جموں و کشمیر کا آج کا یہ اجلاس اسرائیل اور فلسطینی حماس مجاہدین کے مابین جاری جنگ اور اس کے نتیجہ میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی مرد، خواتین اور بچوں کی شہادتوں پر انتہائی رنج اور صدمہ کا اظہار کرتا ہے۔یہ اجلاس 25لاکھ فلسطینی شہریوں پر اسرائیل کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم،ٹنوں کے حساب سے برسائے جانے والے بارود اور اس سفاکیت کے سبب ہسپتالوں میں زیرِ علاج معصوم بچوں،مرد و خواتین کے قتل کی پُر زور مذمت کرتا ہے۔یہ اجلاس بین الاقوامی سطح پر صیہونی قوتوں کی طرف سے اہل اسلام کو انتقام کا نشانہ بنانے اور اس رویہ پر اسلامی ممالک کی اکثریت کی خاموشی اور بے َحسی پر اظہار افسوس کرتا ہے۔ اجلاس اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی طرف سے،فلسطینی مزاحمت کاروں کے خاتمہ تک جنگ جاری رکھنے کے اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔یہ اجلاس اقوام متحدہ اور دیگر عالمی مقتدر قوتوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ مسلم اور غیر مسلم کے لیے اپنائے جانے والے دوہرے معیار کو ترک کرتے ہوئے انسانی بنیادوں پر اسرائیلی مظالم کا نوٹس لے کر جنگ بندی کو یقینی بنائیں نیز مسلمانوں کی عبادت گاہ اور قبلہ اول کی آزادی اور بازیابی عمل میں لانے کے لیے اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ اس معزز ایوان کی رائے میں سلامتی کونسل کی 1961ء کی منظور شدہ قرارداد کے مطابق دو ریاستی حل ہی مسئلہ فلسطین کا واحد حل ہے۔اقوام متحدہ اورعالمی برادری آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔یہ ایوان اسرائیل کی جانب سے معصوم فلسطینی شہریوں کے قتل کی پر زور مذمت کرتے ہوئے یہ قرار دیتا ہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور ان کی وا ر کیبنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس(ICJ)اور انٹرنیشنل کریمینل کورٹ (ICC) میں مقدمات دائر کیے جائیں اور معصوم اور بے گناہ فلسطینیوں کے قتل عام اور جنگی جرائم کے ارتکاب پر ان کو قرار واقعی سز ادی جائے۔یہ ایوان عالمی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطین کے تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے دل کھول کر امداد کی جائے تا کہ بے گھر اور مظلوم فلسطینی اپنے علاقوں میں دوبارہ آباد ہو سکیں۔راجہ محمد فاروق حیدرخان کی جانب سے پیش کی گئی قراداد احمد رضاقادری نے ایوان میں پڑھی۔
ممبراسمبلی و چیئرمین وزیراعظم معائنہ و عملدرآمد کمیشن پیر مظہر سعید شاہ نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ ایک ہے۔یہ ایوان انبیاء کی سر زمین، قبلہ اول مسجد اقصیٰ کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔یہ ایوان مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کی طرف سے بھارت اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ کی مذمت کرتا ہے۔مقبوضہ کشمیر پر بھارت کے قبضہ اور اسرائیل کے فلسطین پر قبضہ کی مذمت کرتا ہے۔بقول قائد اعظم محمد علی جناح اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور اس نے اپنی موجودہ دہشت گردی سے ناجائز ہونے کا ثبوت پیش کیا ہے۔یہ ایوان تمام مسلم حکمرانوں اور غیر مسلم منصفوں سے مظلوم فلسطینیوں کے حق میں کھڑا ہونے کا مطالبہ کرتا ہے۔یہ ایوان اقوام عالم سے مطالبہ کرتا ہے کہ کشمیر اور فلسطین کی عوام کو عالمی بنیادی انسانی حقوق کے تحت اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے دیا جائے۔یہ ایوان عالمی امدادی اداروں سے بھی مطالبہ کرتا ہے کہ غزہ کی پٹی کے جنگ زدہ علاقے میں سکول،ہسپتال اور تباہ شدہ انفرا سٹرکچر کو فوری بحال کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔ نیز ٖغزہ میں حالیہ اسرائیل کی دہشت گردانہ کارروائیوں سے بچوں،عورتوں اورمعصوم شہریوں کے بہیمانہ قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور عالم اسلام سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تمام تر تعلقات کو ختم کر کے اسرائیل اور بھارت کا معاشی بائیکاٹ کیا جائے۔ یہ ایوان فلسطین اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی کو مستقل جنگ بندی میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔قبلہ اول کے ساتھ پوری امت مسلمہ کی طرح اہل کشمیر کا مذہبی عقیدت و احترام کا لازوال رشتہ ہے۔
قائدحزب اختلاف خواجہ فاروق احمد، سابق وزیراعظم سردارعبدالقیوم نیازی اور ممبراسمبلی حسن ابراہیم خان کی جانب سے پیش کردہ قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان اسرائیل کی حکومت کی جانب سے غزہ میں مسلمان آبادی پر گزشتہ ایک ماہ سے جاری ظلم و ستم،قتلعام و بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔اس جنگ میں غزہ کے لاکھوں لوگوں کو شدید جانی و مالی نقصان اٹھا نا پڑا۔ معصوم بچے شہادت پا گئے۔نوجوان اور خواتین کی کثیر تعداد بھی معذور ہو رہی ہے۔حتیٰ کے ہسپتالوں /سکولوں پر بھی وحشیانہ بمباری کی گئی ہے۔ مسجد ِ اقصیٰ کو تالے لگا دیئے گئے ہیں۔امریکہ سمیت دیگر بڑی طا قتیں اس ظلم و ستم کو روکنے کے بجائے کھلم کھلا اسرائیلی حکومت کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔یہ ایوان متفقہ طور پر اسرائیل کی حکومت کی جاری بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور اقوام عالم سے مطالبہ کرتا ہے کہ اسرائیل کی جاریہ نسل کشی کو فی الفور بند کروایا جائے اور اسرائیل کے خلاف سخت ترین تادیبی کارروائی کی جائے۔
قبل ازیں وقفہ سولات کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون وپارلیمانی امور میاں عبدالوحید نے ٹرانسفرپالیسی کے حوالے سے ممبراسمبلی سردارحسن ابراہیم کے پوائنٹ آف آرڈر پرکہاکہ فی الوقت کوئی ٹرانسفر پالیسی موجودنہیں تاہم ٹرانسفرپالیسی بنائی جائیگی جس پر سپیکر اسمبلی نے رولنگ دی کہ ٹرانسفر کے حوالے سے جوبھی پالیسی ہے اسکو اسمبلی میں لایاجائے۔وزیرامور منگلا چوہدری قاسم مجید نے کہاکہ حکومت کوئی فضول خرچیاں نہیں کررہی، چوہدری انوارالحق کے دور میں غیر ضروری اخراجات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سابق وزرائے اعظم کی مراعات میں اضافہ نہیں کیاگیا بلکہ جو مراعات وہ لے رہے تھے اسکو قانونی شکل دی گئی ہے۔مشیر حکومت محترمہ نبیلہ ایوب نے کہاکہ تھرڈ پارٹی ایکٹ کے ذریعے قطعا محکمہ تعلیم میں این ٹی ایس کو ختم نہیں کیا گیابلکہ این ٹی ایس کے ذریعے ہی اساتذہ کی بھرتیاں ہوں گی اور جو پانچ نمبر انٹرویو لینے والے ممبرز کے تھے وہ بھی ختم کریں گے تاکہ سوفیصد میرٹ اور اہلیت صلاحیت پر لوگ تعینات ہوں۔وزیر خزانہ عبدالماجد خان نے کہا کہ جوعارضی ملازمین تحت ضابطہ تعینات ہوئے انکو ہرصورتنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنائی جائیگی۔ اجلاس میں قائد حزب اختلاف خواجہ فاروق احمد کی آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے حوالہ سے توجہ دلاو نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر ہائرایجوکیشن ظفراقبال ملک نے کہاکہ آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے ملازمین حکومت آزادکشمیر کے ملازمین کی طرز پر ایڈھاک ریلیف الاونس کا مطالبہ کررہے ہیں۔ جامعات کے حوالہ سے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں کمیٹی قائم ہے جس میں تمام جامعات کی آمدن اور اخراجات کے حوالہ سے رپورٹ مرتب کروائی گئی ہے۔ اس موقع پر سپیکر اسمبلی نے آزادجموں وکشمیر یونیورسٹی کے مسائل کے حوالہ سے وزیرہائرایجوکیشن ظفراقبال ملک کی سربراہی میں ممبران اسمبلی خواجہ فاروق احمد، میاں عبدالوحید اورمحترمہ تقدیس گیلانی پر مشتمل کمیٹی بنا دی جو پندرہ ایام میں اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کریگی۔سپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے اجلاس 12دسمبرتک ملتوی کر دیا۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں