لاہور (پی این آئی) چینی کی قیمت میں ممکنہ اضافے کی تفصیلات سامنے آگئیں، شوگر ملز نے حکومت پر چینی کے اضافی اسٹاک کو بیرون ملک فروخت کرنے کی اجازت دینے کا دباو ڈالنا شروع کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق شوگر ملز کی جانب سے ملک میں چینی کا اضافی اسٹاک ہونے کا دعوٰی کر کے چینی کے اسٹاک کو ایکسپورٹ کروانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے چینی کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دیے جانے کی صورت میں چینی کی قیمت میں 15 روپے فی کلو تک اضافہ ہو سکاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے چینی ایکسپورٹ کرنے کی درخواست پر غور کیا جا رہا ہے، تاہم اس حوالے سے فی الحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔منگل کے روز نگران وفاقی وزیرصنعت وپیداوار گوہراعجاز کی زیر صدارت شوگر ایڈوائزری بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ نہیں ہو سکا۔شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس میں چینی کے موجودہ اسٹاک کا جائزہ بھی لیا گیا۔ اجلاس کے دوران شوگر ملز مالکان نے اڑھائی لاکھ ٹن چینی کی ایکسپورٹ کا معاملہ پیش کیا۔
وفاقی وزیر نے شوگر ملز مالکان کو ہدایت کی کہ وہ چینی کے ذخائر کا ڈیٹا فراہم کریں۔ نگران وفاقی حکومت نے چینی کی ایکسپورٹ کا معاملہ آئندہ جمعرات 23 نومبرتک ملتوی کردیا۔اس حوالے سے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن (پنجاب زون) نے کہا ہے کہ اس وقت چینی کی بین الاقوامی قیمتیں 750 امریکی ڈالر کے لگ بھگ ہیں اور یہ حکومت پاکستان کیلئے انتہائی موزوں وقت ہے کہ وہ سرپلس چینی کو ایکسپورٹ کرنے اور اپنے زر مبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے کے لیے تقریباً 400ملین امریکی ڈالر کا کمانے کا بروقت فیصلہ کرے۔ دعوٰی کیا گیا ہے کہ مارچ 2022 میں گنے کی تاریخی بمپر فصل سے 80لاکھ میٹرک ٹن چینی کی پیداوار ہوئی جس میں سے تقریباً 20لاکھ میٹرک ٹن سرپلس چینی کی پیداوار کے ساتھ شوگر انڈسٹری حکومت سے فاضل چینی کی برآمد کے لیے درخواست کرتی رہی، جس سے اس وقت تقریباً ایک ارب امریکی ڈالر کمائے جا سکتے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں