پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم بیانات کی جنگی مشقیں کر رہی ہیں، مخالفین کا دعویٰ

کراچی(آئی این پی)امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ عام انتخابات کا اعلان ہوتے ہی پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کر کے دوست ممالک کی طرح جنگی مشقیں کررہی ہیں، کراچی اور سندھ کے عوام بیدار ہوچکے ہیں، اب سندھی اور مہاجر کے نام پر سیاست نہیں کی جاسکتی، عام انتخابات میں کراچی کے عوام کے پاس جماعت اسلامی کے سوا کوئی آپشن موجود نہیں ہے،ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی ہوں یا چھوٹے میاں اوربڑے میاں اہل کراچی اپنے ووٹ سے ان سب سے انتقام لیں گے جنہوں نے کراچی کے عوام کا استحصال کیا۔

قومی انتخابات میں عوام ان تمام غداروں سے انتقام لیں گے جنہوں نے مسئلہ فلسطین پر دوریاستی حل کی بات کی اور فلسطینیوں کے لیے کچھ نہیں کیا،کراچی کے عوام کو مردم شماری کے نام پر دھوکا دیا گیا جس کے نتیجے میں قومی وصوبائی اسمبلی کی نمائندگی کم کردی گئی۔پارٹیوں کے گورنر کی موجودگی،30فیصد غلط ووٹر لسٹوں، پٹواریوں،جاگیرداروں او ر وڈیروں کی ملی بھگت سے آراوز اور ڈی آراوز کی تقرری پر انتخابات صاف وشفاف نہیں ہوسکتے، صاف اور شفاف انتخابات کروانے کے لیے عدلیہ سے آراوز اور ڈی آراوز مقرر کیے جائیں اورانہیں مختلف صوبوں میں مقرر کیا جائے۔قبضہ میئر بتائیں کہ 1967یوسی ملازمین کو 3ماہ سے تنخواہیں کیوں نہیں دی جارہی ہیں؟، سابقہ حلقہ بندیوں کے مطابق یوسی کا نظام چلایا جارہا ہے اور نئی حلقہ بندیوں کے مطابق عملہ بھی تقسیم نہیں کیا گیا، پیپلزپارٹی عملے کی بھرتی کے نام پر بھی لاکھوں روپے کی کرپشن کررہی ہے۔چیف جسٹس سے اپیل کرتے ہیں 1967یوسی ملازمین کو تنخواہیں دلوائی جائیں اور جو عملہ جس یوسی کا ہے اس کو اسی یوسی میں بھیجا جائے تاکہ کراچی میں صفائی ستھرائی کا نظام بہتر ہوسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نورحق میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال، بجلی و گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کی تیاری،کراچی کے عوام کو درپیش سنگین مسائل کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرجنرل سیکریٹری کراچی منعم ظفرخان،ڈپٹی پارلیمانی لیڈرسٹی کونسل کراچی قاضی صدرالدین، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری اور سینئر ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات صہیب احمد موجود تھے۔حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ نگراں صوبائی وزیر یونس ڈھاگہ کے بیان کے مطابق کے الیکٹرک کے بوسیدہ پلانٹ بجلی مہنگی کرنے کا سبب ہیں،کے الیکٹرک مافیہ کو بوسیدہ پلانٹ چلانے کی اجازت ہے، نیشنل گرڈ سے بجلی دی جارہی ہے، صارفین سے 9ہزار میگاواٹ بجلی کے بل بغیر کسی استعمال کے وصول کیے جارہے ہیں،کے الیکٹرک کو نوازنے کے لیے سبسیڈی دی جاتی ہے،جو عوام کے بجائے وائٹ کالر کرمنلز کو دی جاتی ہے جو اپنے ملازمین کا بھی خیال نہیں رکھتے، حکومت، کے الیکٹرک اور نیپرا کے کراچی کے عوام کے خلاف ایک شیطانی اتحاد بنا ہوا ہے جس سے کراچی کے عوام پریشان حال ہیں۔جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جو کراچی کے گھمبیر مسائل کے حل کی جدوجہد کرتی ہے اسی لیے کراچی کے عوام بالخصوص نوجوان جماعت اسلامی کے ساتھ ہیں، دسمبر میں کراچی کے نوجوانوں کا کنونشن منعقد کیا جائے گا۔

کراچی کے نوجوانوں کو امپاور کرنے کے لیے بنوقابل پروگرام کے تحت کلاسز شروع ہونے والی ہیں نوجوانوں کے ساتھ مل کر کراچی کو لوٹنے والوں کا مقابلہ کریں گے اور قومی انتخابات میں کراچی کے نوجوان بھرپور مقابلہ بھی کریں گے۔انہوں نے کہاکہ 8فروری کو ملک میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں، جب نگراں حکومت پی ڈی ایم کے لوگوں کی ہوں،ووٹر لسٹیں درست نہ ہوں،جتنا مرضی ضابطہ اخلاق درست کرلیا جائے اورآر اوز اور ڈی آراوز انتظامیہ سے ہی مقرر کیے جائیں تو پھر انتخابات صاف اور شفاف کسی صورت ممکن ہی نہیں ہے،آر اوز اور ڈی آراوز عدلیہ سے بنائے جائیں کیونکہ نگراں حکومت اور اسٹبلشمنٹ کا جو رویہ ہے اس سے صاف پتا چل رہا ہے کہ فیصلہ ہوچکا ہے صرف ایک ایکسرسائز کی جارہی ہے اور وہ بھی اس لیے کہ اسٹبلشمنٹ کے گملوں میں پلنے والی پارٹیوں کے ریٹ بڑھائے جائیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ76سال سے امریکی ایجنٹ ہی پاکستان کے عوام پر مسلط ہیں،وڈیرے،جاگیردار، سردار،خان، اسٹبشلمنٹ کے آلہ کار اورجمہوریت کو پامال کرنے والے سیاستدان ہم پر مسلط ہیں اوریہ وہ تمام پارٹیاں جو امریکہ کی آشیرباد سے پاکستان کے عوام پر حکمرانی کرتی ہیں،حکمران نوشتہ دیوار پڑھ لیں، عوام اب ان تمام جماعتوں سے اپنے ووٹ کے ذریعے سے سیاسی انتقام لیں گے۔انہوں نے کہاکہ سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان نے 100ملین گیلن یومیہ کا کے تھری منصوبہ پانی کا منصوبہ مکمل کیا اور کے فور منصوبہ پیش کیا،آج اٹھارہ سے بیس سال کا عرصہ ہوچکا ہے لیکن ابھی تک کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہوسکا۔نعمت اللہ خان کے بعد ایم کیو ایم کے مصطفی کمال میئر رہے،اس دور میں ایم کیو ایم بہت بڑی طاقت میں موجود تھی، گورنر بھی ان کا اور وزیر اعلیٰ بھی انہی کے تھے لیکن اس سب کے باوجود کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔کے فورکا منصوبہ 650ملین گیلن کا منصوبہ تھا لیکن پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی،تینوں جماعتوں نے وعدہ کیا لیکن منصوبہ مکمل نہیں ہوا بلکہ اسے 650ملین گیلن سے 260ملین گیلن کردیا گیا اس میں بھی صرف ابھی تک 25فیصد کام کیا گیا ہے،کے فور منصوبے کے ڈیزائن اور اس کے روٹ پر ہزاروں سوالا ت موجود ہیں، کے فور منصوبے میں جتنی تاخیر کی جارہی ہے اتنا ہی زیادہ بجٹ میں اضافہ ہورہا ہے، پیپلزپارٹی گزشتہ 15سال سے کراچی کے محکموں پر قابض ہے،واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیئرمین قبضہ میئر اب بنے ہیں لیکن اس سے قبل ایڈمنسٹریٹر بھی تھے،کرپشن اور نااہلی کی وجہ سے پانی کا مسئلہ حل نہیں ہوا اور کراچی کے عوام پینے کے صاف پانی کو ترس رہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں