مہنگائی سے پریشان شہریوں کیلئے ایک اور بُری خبر آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح بڑھ کر 41.90 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی، ایک ہفتے میں 25 اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، ایک ہفتے میں 13 اشیاء کی قیمتوں میں کمی ہوئی اور 13 اشیاء کی قیمتیں مستحکم رہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے ہفتہ وار مہنگائی کے اعدادوشمار جاری کردیئے، جس کے تحت ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 9.95 فیصد بڑا اضافہ ہوگیا ہے۔

ایک ہفتے میں مہنگائی کی مجموعی شرح اکتالیس اعشاریہ نوے فیصد ریکارڈ کی گئی۔ مہنگائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے میں تئیس اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ تیرہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتے میں گیس کی قیمتوں میں480 فیصد اور چائے کی پتی قیمت 8.88 فیصد مہنگی ہوئی ہے، دال مسور 5.28 ، چکن 3.99 فیصد، لہسن 3.09 اور نمک کی قیمت میں 2.93 فیصد اضافہ ہوا۔ اسی طرح آٹا 2.64 ، ایل پی جی 2.03، آلو 2 فیصد مہنگے ہوئے۔ ایک ہفتے میں ٹماٹر کی قیمت میں 11.16، چینی 4.24 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی۔ پیٹرولیم مصنوعات ، پیاز، گھی اور کوکنگ آئل کی قیمتوں میں بھی کمی دیکھی گئی۔ اسی طرح ملک میں سونے کی قیمت میں مسلسل کمی کے بعد فی تولہ سونے کی قیمت پھر بڑھنا شروع ہو گئی ہے۔ آل پاکستان جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق فی تولہ سونے کی قیمت ایک ہزار 300 روپے بڑھنے کے بعد نئی قیمت 2 لاکھ 15 ہزار600 روپے ہو گئی ہے۔ دس گرام سونے کی قیمت میں ایک ہزار122 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد نئی قیمت ایک لاکھ 84 ہزار 850 روپے ہوگئی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز 24 قیراط سونے کی قیمت 500 روپے کمی کے بعد 2 لاکھ 14 ہزار 300 روپے فی تولہ ہوئی تھی۔ دوسری جانب ایشیائی ترقیاتی بنک نے پاکستان کیلئے 25 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دے دی جمعہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق رقم ملک میں بجلی کے ترسیلی نظام میں بہتری کیلئے استعمال کی جائے گی، پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں بجلی کا ترسیلی نظام بہتر بنایا جائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق منصوبے سے ہائی وولٹیج ٹرانسمیشن نیٹ ورک کو وسعت دی جائے گی، اعلامیہ کے مطابق منصوبے سے نیشنل گرڈ کی ترسیلی صلاحیت کو بڑھان میں مدد ملے گی۔ رپورٹ کے مطابق منصوبے سے پنجاب میں ٹرانسمیشن کے نقصانات کو کم کیا جا سکے گا، اے ڈی بی کے مطابق قابل اعتماد بجلی کی فراہمی، جامع اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں