پیپلز پارٹی نے سینیٹ میں اسحاق ڈار کے منصب پر اعتراض کر دیا

اسلام آباد (آئی این پی) پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار کو سینیٹ میں لیڈر آف دی ہائوس نہیں ہونا چاہیے، وہ غیر قانونی طور پر لیڈر آف دی ہائوس کی سہولیات لے رہے ہیں، وہ نمائندگی حکومت کی کرتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے سوال اٹھایا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کس حیثیت میں میں بیٹھ کر لیڈر آف ہائوس کا کردار ادا کر رہے ہیں؟ اسحاق ڈار کو لیڈر آف دی ہائوس نہیں ہونا چاہیے۔انہوںنے کہا کہ شہباز شریف جب وزیر اعظم ہی نہیں رہے تو ان کا تجویز کردہ نام ہی کیوں لیڈر دی آف ہائوس ہو،

اسحاق ڈار غیر قانونی طور پر لیڈر آف دی ہائوس کی سہولیات لے رہے ہیں اور وہ اس عہدے کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے نیئر حسین بخاری نے کہا کہ گورنر ہائوس سیاسی جماعت کے زیر استعمال رہا، مسلم لیگ ن کے قائدین گورنر ہائوس تعزیت کے لئے گئے اور ٹکٹیں بانٹنی شروع کر دیں، کیا یہ سہولت کاری نہیں تو اور کیا ہے ؟الیکشن کمیشن سمیت کسی نے سوال نہیں اٹھایا، حقائق سے چشم پوشی نہیں کرنی چاہیے، ہم نہیں چاہتے کہ آئندہ کے انتخابات متنازع ہو جائیں۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے نیئر بخاری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اتحادوں سے گھبراتی نہیں ، ماضی میں بھی پیپلز پارٹی کیخلاف اتحاد بنتے رہے اور ہم نے ان کا مقابلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ان اتحادوں سے ہماری صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا، 22اپریل سے دیکھ لیں کہ صدر کا کیا کنڈیکٹ رہا، صدر مملکت کو پی ٹی آئی کا ترجمان نہیں بننا چاہیے، پی ٹی آئی الیکشن کمیشن سے ڈی لسٹ نہیں ہوئی اور اس کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے۔نیئر حسین بخاری نے کہا کہ سب جماعتوں کو برابر کے مواقع ملنے چاہئیں ، ہم نے بھی مقدمات فیس کئے، جماعت چھوڑ کر نہیں گئے، کسی نے جرم کیا تو اس کے ساتھ قانون کے مطابق کارروائی کرنی چاہیے،2018 میں لوگوں کو ایک جماعت میں بھیجا گیا، آج دوبارہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں