کون کون شامل ہو گا؟ عام انتخابات کے بعد مخلوط حکومت کی پیشنگوئی کر د ی گئی

اسلام آباد (آئی این پی )پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل صالح حیات نے کہا ہے کہ 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں مخلوط حکومت ملک کی قیادت کرے گی، جس میں ان کی جماعت اور (ن) لیگ کے ہاتھ ملائے جانے کا امکان ہے، پی ٹی آئی کو پنجاب میں انتخابات کا انتظام کرتے یا مہم چلاتے ہوئے نہیں دیکھ رہے ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل صالح حیات نے کہا کہ کیا پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ اگلی حکومت میں ساتھ ہوں گے تو انہوں نے کہا کہ میں اس امکان کو رد نہیں کر سکتا۔انہوں نے اس بات سے اتفاق کا اظہار کیا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی زیر قیادت حکومت کی زیادہ تر جماعتیں ایک مخلوط حکومت تشکیل دیں گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اعتراف کیا کہ پیپلز پارٹی کے لئے پنجاب میں قومی اور صوبائی اسمبلی کی نشستیں دوبارہ حاصل کرنا مشکل ہے،

کیونکہ پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ن) کو وہاں بھرپور حمایت حاصل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں صوبے میں ہمارے سامنے ایک بڑا چیلنج ہے۔ ہمیں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے اور وقت کم ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پارٹی کی پوزیشن کو بچانے کے لئے اقدامات کریں گے۔ پاکستان کی سیاست میں پنجاب میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی جماعت مرکز میں حکومت قائم کرتی ہے۔بغیر کسی ہچکچاہٹ کے انہوں نے کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی دو مضبوط جماعتیں ہیں۔ لیکن وہ سابق حکمران جماعت پی ٹی آئی کو صوبے میں انتخابات کا انتظام کرتے یا مہم چلاتے ہوئے نہیں دیکھ سکتے، جس سے اس کے انتخابات جیتنے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے باوجود پی پی پی رہنما کا موقف تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو انتخابی شیڈول جاری کرنا چاہیے تھا کیونکہ پارٹیوں کو مہم چلانے ہے۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں گرینڈ الائنس ان کی پارٹی کی پوزیشن کو متاثر نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے میئر مرتضی وہاب کو کراچی میں بڑا چیلنج درپیش ہوگا کیونکہ شہر اپنے مسائل حل کرنے والے لیڈروں کا مطالبہ کرتا ہے۔فیصل حیات نے کہا کہ پی پی پی ملک کے معاشی حب میں کم از کم سات سے آٹھ نشستیں حاصل کرے گی۔انہوں نے اعتراف کیا کہ استحکام پاکستان پارٹی میں کچھ سیاسی ہیوی ویٹ ہیں، تاہم نئی شروع ہونے والی پارٹی میں دوسری پارٹیوں کی طرح مقبولیت کا فقدان ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں