عمران خان کو سپریم کورٹ میں پیش کیا جائیگا یا نہیں؟

اسلام آباد (پی این آئی ) نیب ترامیم کیس میں عمران خان کی سپریم کورٹ میں پیشی کا امکان ظاہر کردیا گیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق نیب ترامیم انٹرا کورٹ اپیل می سپریم کورٹ نے 31 اکتوبر کی عدالتی کارروائی کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نیب ترامیم میں مرکزی درخواست گزار ہیں، عدالت تمام فریقین کو نوٹسز جاری کرتی ہے، اگر عمران خان عدالت میں پیش ہونا چاہیں تو جیل سپرنٹنڈنٹ انتظامات کریں۔ حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل اور تمام صوبائی ایڈوکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کردیئے ہیں، نیب ترامیم فیصلے کے خلاف اپیلیوں کی سماعت سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کے تفصیلی فیصلے سے مشروط ہے، نیب عدالتیں زیر سماعت کیسز پر حتمی فیصلہ نہ کریں، عدالتی حکمنامے کی نقل جیل سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے جیل میں قید مدعا علیہ کو فراہم کی جائیں، نیب انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت پریکٹس اینڈ پروسیجر اینڈ پروسیجر کیس تفصیلی فیصلے کے بعد سنیں گے۔ بتایا جارہا ہے کہ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے 31 اکتوبر کو نیب ترامیم فیصلہ کے خلاف اپیل پر سماعت کی تھی، سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں اپیل پر سماعت کی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس سید حسن اظہر رضوی بھی بنچ شامل ہیں۔

خیال رہے کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے دو ایک کے تناسب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا، نیب ترامیم کے خلاف 15 ستمبر کو سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا، وفاق نے نیب ترامیم فیصلہ کیخلاف پہلی اپیل دائر کی تھی، وفاق حکومت کی جانب سے مخدوم علی خان نے پریکٹس پروسیجر قانون کے تحت فیصلہ کیخلاف اپیل دائر کی، اپیل میں فیڈریشن، نیب اور چیئرمین پی ٹی آئی کو فریق بنایا گیا، سپریم کورٹ سے اپیل میں نیب ترامیم کیخلاف فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی، عدالت سے نیب ترامیم کو بحال کرنے کی استدعا کی گئی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں