اسلام آباد(پی این آئی) سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق چئیرمین نیب جاوید اقبال کے خلاف ریفرنس خارج کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشل کونسل اجلاس ہوا۔اجلاس کونسل میں ججز کیخلاف زیر التواء شکایات پر غور کیلئے طلب کیا گیا تھا، جوڈیشل کونسل میں جسٹس سردار طارق جسٹس اعجاز الااحسن جسٹس امیر حسین بھٹی جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے سابق چئیرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کے خلاف ریفرنس خارج کردیا۔اس حوالے سے موقف اپنایا گیا ہے کہ 2019 میں جب ریفرنس دائر ہوا تب چئیرمین نیب کے خلاف شکایات کا فورم سپریم جوڈیشل کونسل نہیں تھا، اس بنیاد پر ریفرنس ناقابل سماعت قرار دیکر خارج کیا گیا۔ علاوہ ازیں سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو بھی شو کاز نوٹس جاری کر دیا۔جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت بھیجی گئی تھی،چیف جسٹس فائز عیسی نے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس طلب کیا تھا۔سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنسز جسٹس سردار طارق کو بھجوائے تھے ۔23 فروری کو میاں داؤد ایڈووکیٹ کی جانب سے سیکرٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف ریفرنس بھجوایا گیا تھا جس میں سپریم کورٹ کے جج اور ان کے اہلخانہ کی جائیدادوں کی تحقیقات کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
ریفرنس میں مؤقف پیش کیا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے اثاثے 3 ارب روپے سے زائد مالیت کے ہیں، اور ان فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ ہے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ایک کنال کا پلاٹ، گلبرگ تھری لاہور میں 2 کنال 4 مرلے کا پلاٹ، سینٹ جون پارک لاہور کینٹ میں 4 کنال کا پلاٹ اور گوجرانوالہ الائیڈ پارک میں غیر ظاہر شدہ پلازہ بھی شامل ہے۔ ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے مبینہ طور پر 2021 میں 3 بار سالانہ گوشواروں میں ترمیم کی، گوشواروں میں ترمیم گوجرانوالہ ڈی ایچ اے میں گھر کی مالیت ایڈجسٹ کرنے کے لیے کی گئی، پہلے گھر کی مالیت47 لاکھ پھر 6 کروڑ اور پھر 72 کروڑ ظاہرکی گئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں