پےپال کیساتھ معاملات طے پاگئے؟ حکومت نے فری لانسرز کو خوشخبری سنا دی

اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت نے فری لانسنگ کمیونٹی کو پے پال اور سٹرائپ سروس فراہم کا اعلان کر دیا۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر برائے آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آنے والے چار سے چھ ہفتوں میں ہم پے پال، اور سٹرائپ کے حوالے سے اچھی خبریں سنیں گے، ہم اپنی فری لانس کمیونٹی کو یہ خدمات فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم دوسری سب سے بڑی آن لائن افرادی قوت ہیں۔ تاہم، بنیادی ڈھانچے کی کمی ہمیں روک رہی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ’ای روزگار پروگرام کے ذریعے نجی شعبے کو بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے، جس کے تحت 500,000 افراد کے لیے کام کرنے کی جگہ قائم کی جائے گی۔‘عبوری وزیر نے کہا کہ ملک کا آئی ٹی سیکٹر تقریباً 19,000 کمپنیوں پر مشتمل ہے، جو 150,000 افراد کو روزگار کے مواقع فراہم کرتا ہے اور سرکاری برآمدات میں اس کا 2.5 بلین ڈالر کا حصہ ہے۔ ڈاکٹر عمر سیف نے نگراں وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی ابھرتی ہوئی فری لانسنگ کمیونٹی کے لیے ادائیگیوں کی سہولت کے لیے کوئی مالیاتی زریعہ دستیاب نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ان کمپنیوں کو بشمول ایف اے ٹی ایف کا مسئلہ اپنے کچھ خدشات ہیں۔ اس کے باوجود ہم معاملات آگے بڑھتے دیکھ رہے ہیں۔

میں پر امید ہوں کہ آنے والے چار سے چھ ہفتوں میں ہم پے پال، اور سٹرائپ کے حوالے سے اچھی خبریں سنیں گے، اور ایک فارمولے کے ذریعے ہم اپنی فری لانس کمیونٹی کو یہ خدمات فراہم کریں گے۔ ‘ انہوں نے کہا کہ سٹرائپ کے سنگاپور اور آئرلینڈ کے دفاتر سے بھی بات چیت چل رہی ہے اور امید ہے کہ وہ بھی جلد پاکستان سے اپنی سروسز کا آغاز کر دیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ فری لانسرز کا مطالبہ ہے کہ انہیں 100 فیصد تک رقم ڈالرز میں نکلوانے کی اجازت دی جائے تاہم توقع کی جا رہی ہے کہ حکومت 50 سے 100 فیصد کے درمیان کسی ایک حد تک راضی ہو جائے گی جس کے بعد نہ صرف یہ کہ فری لانسرز کو کافی سہولت ہو گی بلکہ اس سے پاکستان میں زرمبادلہ بھی زیادہ آئے گا۔ اسی طرح فری لانسرز کے لیے ڈالرز ملک سے باہر بھجوانے کے عمل کو بھی آسان کرنے کے لیے ایک کارپوریٹ کریڈٹ کارڈ شروع کرنے کی تجوایز بھی زیر غور ہے۔ ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 2.6 بلین ڈالرز ہیں لیکن ان کا اصل حجم چار سے ساڑھے چار ارب ڈالر ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں