اعتزاز احسن نے جنرل باجوہ اور سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کر دیا، وجہ کیا بنی؟

اسلام آباد (پی این آئی ) ملک کے معروف قانون دان اور پیپلزپارٹی کے رہنماء اعتزاز احسن نے جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ اور سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کردیا۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس رات ہم نے دیکھا کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے جب یہ تحریک عدم اعتماد مسترد کردی تو اس وقت کے آرمی چیف باجوہ متحرک ہوئے، سپریم کورٹ کے ججز بھی متحرک ہوئے اور رات 12 بجے عدالت پہنچ گئے، یہ ججز عمران خان یا شہباز شریف کے کہنے پر نہیں آسکتے تھے، یہ صرف جنرل باجوہ کے کہنے پر ہی آسکتے تھے کیوں کہ جنرل باجوہ نے یہ کہہ دیا تھا کہ عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا دیا جائے گا جس کے بعد سب متحرک ہوگئے اور قاسم سوری کی مسترد کردہ تحریک کو دوبارہ بحال کیا گیا اور عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب کرایا گیا، اس کی وجہ جنرل باجوہ ہی تھے جنہوں نے کہا تھا کہ کل ہی تحریک پاس ہوگی۔

اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ امریکی سفارتکار نے ہمارے سفیر کو کہا عمران خان کو ہٹاؤ اور جو عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی اس میں ہی ہٹانا ہے، اگر ہٹا دیا تو ہم آپ کو معاف کردیں گے ورنہ پھر جو ہوگا آپ کو پتا چل جائے گا اور عمران خان کے جانے کے بعد ہم نے امریکا سے کہا کہ مہاراج آپ نے کہا تھا اس بندے کو اتار دو تو ہم نے اتار دیا، ہم نے اسے صرف اتارا ہی نہیں بلکہ پنجرے میں بھی بند کردیا ہے اور کیمرے لگادیئے ہیں۔پیپلزپارٹی کے رہنماء نے کہا کہ ایک طرف ایک وزیراعظم کو بند کیا جارہا ہے تو دوسری جانب ایک بادشاہ لندن سے آرہا ہے جو مفرور مجرم بھی ہے اور بڑی بات یہ ہے کہ اسے ایئرپورٹ پر چھوڑنے کے لئے ہمارا ہائی کمشنر جاتا ہے، نوازشریف پہلے نجی طیارے پر پاکستان آتا ہے اور پھر نجی ہیلی کاپٹر پر جلسہ گاہ اور وہاں سے اپنے گھر جاتا ہے، اس کا مطلب وہ حاضر سروس افسران کا ہی نہیں بلکہ پورے نظام کا لاڈلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مفرور مجرم کو ایئرپورٹ چھوڑنے کے جرم میں ہائی کمشنر ڈاکٹر فیصل پر دفعہ 216 کے تحت مقدمہ چلنا چاہئے اور جس نے بھی پاکستان میں اس مجرم کو پروٹوکول دیا، چاہے وہ ایئرپورٹ سکیورٹی فورسز ہوں یا پنجاب پولیس کے اہلکار و افسران سب کو چارج شیٹ کرنا چاہیئے، سب کو سزا ہونی چاہئے یہی قانون ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں