وطن واپسی پر نوازشریف کی گرفتاری؟ نواز شریف کی واپسی میں اسٹیبلشمنٹ کا کیا کردار تھا؟ ن لیگی رہنما خواجہ آصف نے حقیقت بتا دی

لاہور (پی این آئی) سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نوازشریف کی واپسی میں اسٹیبلشمنٹ کی کوئی ہدایت یا دخل اندازی نہیں۔ انہوں نے سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی واپسی پر گرفتاری پر کوئی بات نہیں کرسکتا، ن لیگ میں تقسیم کا کوئی علم نہیں۔

سابق وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ شہباز شریف سے متعلق خبریں گردش کرتی رہیں، بعض چیزوں کی ٹیلی فون پر مشاورت نہیں ہوسکتی، کچھ باتیں بالمشافہ کی جاتی ہیں۔ خواجہ آصف نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے نواز شریف سے الیکشن پر مشاورت کی، نواز شریف 21 اکتوبر کو واپس آجائیں گے، نوازشریف کی واپسی پر قیاس رائیاں چل رہی ہیں۔ ادھر سینئر لیگی رہنما جاوید لطیف نے بتایا کہ قائد ن لیگ نواز شریف نے کہا ہے میرے استقبال کیلئے کوئی نہ آئے، میں کون سی چیز فتح کر کے آ رہا ہوں۔ نواز شریف نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں ساڑھے 7کروڑ لوگ 2 وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہیں، میری قوم بھوک میں ہے اور ہم ڈھول کی تھاپ پر جشن منائیں۔ رہنما ن لیگ میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی ڈکشنری میں ڈیل نہیں ہے،نواز شریف نے اداروں کوکبھی ریاست مخالف نہیں سمجھا، نواز شریف آئین و قانون کے تحت کام کرنے والی کو سراہتا ہے، ہم کسی شخص ، ادارے یا کسی جماعت سے غیر آئین و قانونی توقع نہیں رکھتے، ہم چاہتے ہیں کہ 2018کی طرح الیکشن نہ ہوں، ہم چاہتے ہیں کہ ہر سیاسی ورکر کو حصہ ملے اور صاف و شفاف الیکشن ہوں۔

جاوید لطیف نے کہا ہے کہ نواز شریف بھی مہنگائی سے پریشان ہیں اور ان کے پاس حل بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود احتسابی کا طریقہ کار موجود ہونے کے باوجود احتساب نہیں ہو گا تو انگلیاں اٹھیں گی، آئین و قانون کے تحت احتساب کرنے والے لوگ بھی محفوظ نہیں ہیں، احتساب کرنے والوں کیخلاف بھی ریفرنس آ جاتا ہے۔ سیاست دان تو پہلے سے ہی غیر محفوظ ہیں ، اگر ریاستی اداروں بھی غیر محفوظ ہو جائیں تو کیا احتساب نہیں ہونا چاہیے؟کیا ان کا احتساب نہیں ہونا چاہیے جنہوں نے بغاوت کیلئے لوگوں کو اکسایا۔ واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی جانب سے وطن واپسی سے قبل سعودی عرب جانے کا امکان ہے۔ شریف کی وطن واپسی کے معاملے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ امکان ہے وہ وطن واپسی سے قبل مشرق وسطی کے تین ممالک کا دورہ کریں گے۔پارٹی ذرائے کے مطابق نواز شریف پاکستان پہنچنے سے قبل سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور قطر کا دورہ کر سکتے ہیں۔

نواز شریف مذکورہ ممالک کے دوروں کے انتظامات کیے جا رہے ہیں جبکہ مریم نواز سمیت متعدد اہم لیگی رہنما بھی نواز شریف کے ہمراہ ہوں گے۔ دوسری جانب نواز شریف کی وطن واپسی،شہباز شریف کو اہم ہدایت مل گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کو نواز شریف کی واپسی میں حائل قانونی رکاوٹیں دور کرنے کی ذمہ داری دے دی گئی۔ قائد مسلم لیگ ن نواز شریف نے شہباز شریف کو پاکستان واپس جا کر قانونی معاملات دیکھنے کی ہدایت کر دی۔ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ شہباز شریف پارٹی قائد کی ہدایت پر کل رات پاکستان پہنچیں گے اور سابق وزیراعظم وطن واپس آنے کے بعد قانونی ٹیم کے ساتھ اہم مشاورتی میٹنگ کریں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں