محمد علی درانی نے ”پاکستان، جمہوریت اور فوج“ کے تین نکات پر مبنی قومی اتفاق رائے کا فارمولا پیش کردیا

لاہور (پی این آئی) سابق وفاقی وزیراطلاعات ونشریات محمد علی درانی نے ”پاکستان، جمہوریت اور فوج“ کے تین نکات پر مبنی قومی اتفاق رائے کا فارمولا پیش کردیا جس کا مقصد وسیع اعتمادسازی کے عمل کو فروغ دے کر تمام سٹیک ہولڈرز کو سازگار انتخابی ماحول کی فراہمی پر جمع کرنا اور مارچ سے قبل اسمبلیوں کے وجود کو مکمل کرنا ہے۔ اپنے بیان میں محمد علی درانی نے کہاکہ ملک کو درپیش سنگین بحرانوں سے نجات دلانے کے لئے سیاسی استحکام اولین شرط ہے جو صرف اس صورت ممکن ہے کہ ”پاکستان، جمہوریت اور فوج“ کے خلاف سیاست نہ کی جائے بلکہ سیاست کو سیاسی جماعتوں، آئین کے دائرے اور عوامی مسائل کے حل کے ایجنڈے کی طرف واپس لایاجائے۔

انہوں نے کہاکہ قومی اتفاق رائے کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان میں ملکی سالمیت، معیشت اور دہشت گردی پر سیاست نہ کی جائے۔ پاکستان جمہوری عمل اور جمہوری جدوجہد کے نتیجے میں وجود میں آیا لہذا جمہوری تسلسل کو یقینی بنا کر اور ہر سطح پر عوام کو جمہوری حقوق دے کر ملک کو مضبوط بنایاجائے۔ آج تمام تر مشکلات اور کمزور معیشت کے باوجود پاکستان کی طرف کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا تو یہ طاقت مضبوط دفاعی مشینری کی وجہ سے ہے۔ ہمیں اپنی فوج کو خود کمزور نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے ملکی مضبوطی اور سالمیت و استحکام کی بنیاد بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ قومی اتفاق رائے کے لئے ان تین نکات پر تمام سٹیک ہولڈرزمیں بات ہونا ہی وقت کی ضرورت ہے۔ انہیں یقین ہے کہ اِن نکات پر قومی اتفاق رائے کے نتیجے میں تمام سیاسی جماعتوں کے لئے سازگار ماحول کی فراہمی ممکن ہو گی جس کے ذریعے معاشی بحالی کے حصول اور عوام کی بدحالی کو دورکرنے کے اہداف بھی پورے ہوسکتے ہیں۔ سابق وفاقی وزیر محمد علی درانی نے کہاکہ قانونی وعدالتی معاملات کو عدالتوں اور قانون پر چھوڑ کر سیاست کو سیاست کے دائرے میں لانے سے ہی سیاسی عمل کو آگے بڑھایاجاسکتا ہے۔

اداروں کے بجائے سیاست کا رُخ سیاسی ایجنڈوں کی شکل میں عوام کی طرف کرنا ہوگا۔ ٹکراﺅ کے خواہش مند چاہتے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام برقرار رکھ کر معاشی بحالی کی راہ روک دی جائے جو کسی صورت پاکستان، جمہوریت اور فوج کے حق میں نہیں۔ اداروں کا آئین کے دائرے میں اور سیاسی جماعتوں کا سیاست کے دائرے میں رہنا ہی مسائل کا حل ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی اتفاق رائے کی طرف یہ پہلا اعتماد سازی (سی بی ایم) کا قدم ہے جوسازگار انتخابی فضا پیدا کرنے کا نکتہ آغاز بن سکتا ہے۔ محمد علی درانی نے کہاکہ آنے والے دنوں میں وہ ان نکات پر مزید پیش رفت کے حوالے سے پرامید ہیں۔وہ سمجھتے ہیں کہ تمام محب وطن اور دستوری وجمہوری ذہن ان نکات کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے اس عمل کی حمایت کریں گے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں