سبکدوش ہونیوالے چیف جسٹس عمر عطا بندیال جاتے جاتے کیوں رو پڑے؟ وجہ سامنے آگئی

اسلام آباد(پی این آئی) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال دورانِ خطاب آبدیدہ ہو گئے۔چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے افسران واسٹاف سے الوادعی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کے ساتھ بطور سپریم کورٹ جج 9 سال بہت اچھا گزرا۔

 

 

 

میری حالت اب ڈوبتے سورج جیسی ہے۔آپ لوگوں کا ابھی وقت پڑا ہے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سب اپنی بھرپور لگن سے کام کریں۔ملک کو معاشی ودیگر چیلنجز کا سامنا ہے ۔ جب اکٹھے ہوں گے تو یہ بحران نہیں رہے گا۔گذشتہ روز بھی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے آخری روز بھی گڈ ٹو سی یو بول کر وکلا کا خیر مقدم کیا، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عائشہ ملک کے ہمراہ ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمارا فریضہ تھا ، اللہ کی خوشنودی کو ذہن میں رکھ کرکام کیا، کالے کوٹ کا ہمیشہ بار سے تعلق رہتا ہے، وکلا سے اب انشا اللہ بارروم میں ملاقات ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا کے دوستوں کا شکریہ جنہوں نے مجھے متحرک رکھا، میڈیا کی تنقید کوبھی ویلکم کرتا ہوں، عدالتی فیصلوں پرتنقید ضرورکریں۔

 

 

 

جب جج پرتنقید کریں تویقینی بنائیں وہ سچے حقائق پر مبنی ہو۔وکلا کی جانب سے تعریف اور مبارکباد کے جواب میں چیف جسٹس نے غالب کا ایک شعر پڑھا کہ دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے اور کہا میں اللہ تعالی کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے موقع دیا۔خیال رہے کہ نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ 17ستمبر کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ۔ نامزد چیف جسٹس پاکستان کو قانون کے مطابق سیکیورٹی فراہم کر دی گئی۔ سولہ ستمبر کو ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ججز کالونی میں چیف جسٹس ہائوس خالی کردیا ہے۔ چیف جسٹس ریٹائرڈ ججوں کے لیے مختص گھر میں منتقل ہوگئے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں