لاہور (پی این آئی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے الیکشن کی تاریخ دینا الیکشن کمیشن کا اختیارہے،الیکشن سے متعلق ابہام اب ختم ہوجانے چاہئیں،فیصلے کسی کی خواہش کے مطابق نہیں بلکہ قوانین کے تحت ہونگے۔
سینئر تجریہ کار مجیب الرحمان شامی اور اجمل جامی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ انتخابات کے حوالے قانون موجود ہے، اس حوالے سے ایک آئینی ادارہ الیکشن کمیشن آف پاکستان بھی موجود ہے، میرے خیال میں وہ اپنے پراسس کو شروع کرچکے ہیں۔ الیکشن سے متعلق ابہام اب ختم ہوجانے چاہئیں ، فیصلےکسی کی خواہش کے مطابق نہیں بلکہ قوانین کے تحت ہونگے۔
انوار الحق کاکڑ نے نگران حکومت کی اسمگلرز اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف تابڑ توڑ کارروائیوں سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ اسمگلرز اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کریک ڈاؤن ایسے ہی جاری رہے گا ،چاہے ہمارا اقتدار ایک ماہ کیلئے ہو،یا 3 ماہ کیلئے یا سوا تین ماہ کیلئے ، ہم اپنے آخری گھنٹے تک ریاست اور حکومت کی رٹ برقرار رکھنے میں ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور حکومت میں ایک مستقل مزاجی نظر آئے گی۔
نگران وزیراعظم سے جب یہ سوال کیا گیا کہ یہ تمام کام کہیں وہ اپنے اقتدار کو طول دینے کی خاطر تو نہیں کررہے تو ان کا کہنا تھا کہ اقتدار کو طول دینا ہماری ترجیحات میں شامل نہیں ، چاہتے ہیں جب بھی منتخب حکومت آئے ہم ان کے سامنے ایک مثال چھوڑ کر جاچکے ہوں ، لوگ اُن کو اس کا حوالہ دے سکیں کہ اگر یہ نگران دور میں ہوسکتا تھا تو اب آپ کے پاس مینڈیٹ موجود ہےعوامی مفادات کے اقدامات آخر کیوں نہیں لیے جاسکتے۔
گزشتہ منتخب حکومت کے دور میں ڈالر اور اسمگلنگ کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی وضاحت وہ خود کرسکتے ہیں ، نہ میں اس کا اہل ہوں، ہم نے کیا کیا ہے اس کی وضاحت میں ضرور کرونگا۔انہوں نے بتایا کہ جب ایس آئی ایف سی کے پلیٹ فارم سے موجودہ ملٹری لیڈر شپ کے ساتھ بات چیت ہوئی تو ہمیں یہ محسوس ہوا کہ ایپکس کمیٹی ایک مضبوط آئینی اور قانونی باڈی ہمیں میسر آگئی ہے جہاں پر فیصلہ سازی اور عملدر آمد تیز ہوگیا تھا۔
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے سوال کیا گیا کہ کیا پی ٹی آئی کو انتخابات میں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی؟ کیونکہ ان کو پہلے ہی بہت سی شکایات ہیں، جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شکایات کے انبار ہوسکتا ہے باقی جماعتوں کے بھی آجائیں ، اس میں ن لیگ کی بھی شکایت آسکتی ہے،پیپلزپارٹی بھی شامل ہوسکتی ہے، جو ں جوں الیکشن قریب آتے ہیں،یہ تمام باتیں سیاسی عمل کا حصہ ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا پاکستان تحریک انصاف کو بحیثیت جماعت الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن لڑنے کیلئے نااہل قرار دیدیا ہے؟ کیا ان کی مخصوص الیکٹورل ریکوائرمنٹ میں کوئی قانونی قدغن لگ چکی ہے؟ میرے خیال میں ان تمام سوالوں کا جواب نفی میں ہے۔
انوار الحق کاکڑ کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ یہ ضرور ہے کہ تحریک انصاف کے کارکنان جو قانونی کارروائی کے نتیجے میں جیلوں میں ہیں، وہ کسی سیاسی عمل کی وجہ سے جیلوں میں نہیں ہیں ، اس ملک میں 9مئی کو توڑ پھوڑ ہوئی ، جلاؤ گھیراؤ ہوا اور یہ صرف پاکستان کی میڈیا نے نہیں انٹرنیشنل میڈیا نے بھی رپورٹ کیا ۔
دوران انٹرویو ان سے سوال کیا گیا کہ نواز شریف واپس تشریف لائیں گے تو کیا انہیں گرفتار کرلیا جائے گا؟
جس پر انہوں نے جواب دیایہ قیاس آرائیاں ہیں، مجھے نہیں پتہ کہ وہ کب تشریف لانا چاہ رہے ہیں ،میں یقین دلاتا ہوں وہ جب بھی تشریف لائیں گے وہ پاکستان کے تین بار وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہ چکے ہیں ، اور اس کے تحت پاکستان کے جو مروجہ قوانین ہیں ان قوانین کے تحت اگر ان کو کوئی فائدہ حاصل ہے تو وہ ان کو ملے گا اور اگر ان کو وہ فائدہ قانون کے تحت نہیں مل سکتا تو قانون کے مطابق ان کے ساتھ سلوک ہوگا۔
سیاسی روابط سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میری مختلف سیاسی جماعتوں میں ذاتی دوستیاں ہیں اور اس کے تحت میری جتنی بھی ملاقاتیں ہوئیں وہ بحیثیت سیاسی جماعت نہیں ذاتی تعلق کی بنا پر ہوئی۔
ان سے سوال کیا گیا کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا حق کس کے پاس ہے؟ آپ کہاں کھڑے ہیں؟
جس پر انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے ایک قانون پاس کیا اور وہ اس وقت موجود ہے، جس کے تحت الیکشن کمیشن کو یہ اختیار حاصل ہے، اس کے پیچھے کیا ارادہ تھا کیوں ایسا کیا گیا س بحث میں آپ جاسکتے ہیں لیکن قانونی طور پر یہ اختیار موجود ہے، اور میری رائے میں اس کے بعد کسی رائے کی ضرورت نہیں ہے۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات اور حالیہ دہشتگردی کے واقعات سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ تعلقات ہیں ،افغان عبوری حکومت کے ساتھ تجارت، سکیورٹی اور دہشتگردی کے حوالے سے گفتگو ہورہی ہے،ڈیڑھ سال گزرنے کے بعد اب افغانستان کو سمجھ آرہی ہو گی کہ ہمسایوں نے تبدیل نہیں ہونا ، اب چند رہنما اصول ہمیں طے کرلینے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کے ہاتھ چھوٹا اسلحہ لگ گیا ہے جس میں نائٹ ویژن گوگلز ، کچھ گنز ووغیرہ ہیں جن کے تحت ان کی لڑنے کی صلاحیت، پہلے کی نسبت تھوڑی سی بڑھ گئی ہے، لیکن یہ اتنی بھی نہیں کہ وہ ریاست پر قابض ہوجائیں ،پاکستان کے پاس اللہ کے فضل سے صلاحیت موجود ہے کہ وہ اس چیلنج کا بھرپور جواب دے سکے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صورت فرد یا گروہ کو ریاست کے اندر انتہاپسندی کی اجازت نہیں دے سکتے۔
دہلی میں ہوئی جی 20کانفرنس اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ممکنہ پاکستان آمد کے حوالے سے سوال کے جواب میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ بولےجی 20کانفرنس سے ہمیں کوئی نقصان نہیں ہورہا،سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ مثالی تعلقات ہیں،سعودی عرب سے ہمیں بہت سی امیدیں ہیں،سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ماضی میں خود کو پاکستان کا سفیر کہا۔
نگران وزیراعظم نے کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر ہمارے بدن کا حصہ ہے، تکمیل پاکستان کا خواب کشمیر کے بغیر ادھورا ہے۔کولمبو میں پاک بھارت ٹاکرے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ بھارت کو کھیلوں پر سیاست نہیں کرنی چاہیے،ہم بھارت کی طرح پوائنٹ اسکورنگ نہیں کرینگے۔
بجلی کے بلوں پر ریلیف سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ بجلی بلوں پر معاملات چل رہے ہیں،بجلی چوری کا خمیازہ ہم سب کو بھگتنا پڑتا ہے،مفت بجلی کے حوالے سے غلط فہمیاں پیدا کی گئیں،واپڈا کے ایک سے 16گریڈ کے افسران کو مفت بجلی ملتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں