اسلام آباد(پی این آئی) سربراہ جمعیت علمائے اسلام ف مولانا فضل الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ ہم عمران خان کیخلاف عدم اعتماد لانے کے حق میں نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ استعفے دیتے ہیں تو فوری الیکشن ہوجائیں گے۔
لاہور میں اینکر پرسنز سے ملاقات میں انہوں نے کہا کہ 2018میں اسمبلی میں بیٹھنے کا فیصلہ پیپلزپارٹی کی وجہ سے کیا اور ان کی وجہ سے ہی عدم اعتماد لائے۔اس سے قبل اپنے بیان میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو لانے والوں نے اعتراف کیا کہ ان کا ایجنڈا کچھ اورتھا، پی ٹی آئی کولانے کا مقصد ملک کو معاشی طور پر کمزور کرنا تھا، ملک میں انتخابات فروری کے آخر تک ہوجائیں گے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی آخری وقت میں آکر فیصلے سے پھِر گئی تھی، پیپلزپارٹی وعدے سے نہ پھرتی تو اس وقت الیکشن ہوجاتے، ایم کیوایم ، اخترمینگل سمیت دیگر نے اتفاق رائے سے فوری الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا ،پیپلزپارٹی نے آخری وقت میں تحریک عدم اعتماد لانے پر زور دیا تھا، ملک میں انتخابات فروری کے آخر تک ہوجائیں گے، جوبھی حالات ہیں وہ قبائلی علاقوں میں ہیں، وہاں انتخابی مہم چلانا مشکل کام ہے۔جمہوری ممالک میں نگران حکومتوں کا تصور ہی نہیں ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین کو لانے والوں نے اعتراف کیا کہ ان کا ایجنڈا کچھ اور ہے، پی ٹی آئی کو اس لئے لایا گیا کہ ملک کو معاشی طور پر کمزور کیا جائے۔
مزید برآں نیوز ایجنسی کے مطابق لاہور میں ختم نبوت نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم نے اسرائیل کو تسلیم کرانے کا ایجنڈا نامنظور کرایا، 2018 میں جو حکومت مسلط کی گئی وہ اسی ایجنڈے پر بنائی گئی تھی، کشمیر کو بھارت کے حوالے کرنا اور اسرائیل کو تسلیم کرنا ان کا مقصد تھا، دانشوروں کو اسرائیل کو تسلیم کرنے میں تو مفاد نظر آتا ہے لیکن فلسطینی مسلمانوں پرظلم و جبر نظر نہیں آتا۔انہوںنے کہا کہ پاکستان کو ہی کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے، کیوں دبائوڈالا جا رہا ہے، دنیا میں تو باقی بھی اسلامی ممالک ہیں، ایک پاکستان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ آئینی ترمیم واپس لیں۔نہ بھارت، نہ بنگلا دیش، نہ افغانستان اور نہ ہی ایران کی معیشت پر یہ دبائوڈالا جاتا ہے جو پاکستان پر ڈالا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب سی پیک پر کام شروع ہو گیا تو امریکہ کو ہوش آیا، سی پیک کا بیرونی سرمایہ کاری کا منصوبہ ختم کر دیا گیا، ملک میں پہلے معاشی عدم استحکام لایا گیا اور پھر سیاسی، یہ ساری باتیں عوام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ 6 ستمبر کو ہمارے سپوتوں نے جنگ لڑی، زندہ دلانِ لاہور نے لاٹھیوں کے ساتھ جنگ لڑ کرمثال قائم کی۔
ہم نے یہ سبق یاد رکھنا ہے اور اپنی نسلوں کو آگے یاد کروانا ہے۔جس امن کے لیے 11 سے 12 آپریشن کیے گئے آج بھی وہاں صورتِ حال بہتر نہیں، ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی سپریم کورٹ نے کشمیر کے حوالے سے مودی کے خلاف فیصلہ سنا دیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں