خواجہ آصف کا شہباز شریف اور اسحاق ڈار سے فوری پاکستان واپسی کا مطالبہ

کراچی (پی این آئی) سینئر لیگی رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے شہباز شریف اور اسحاق ڈارکی فوری وطن واپسی کا مطالبہ کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ن لیگ کو بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے عوامی غصےکا سامنا ہے، ایسے میں لیگی قیادت کی لندن میں موجودگی سے نہ صرف پارٹی میں بے چینی بڑھ رہی ہے، بلکہ مہنگائی کی وجہ سے پارٹی قیادت کو ملک میں شدید عوامی غصے کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف بھلے اکتوبر میں آجائیں، شہباز شریف اور اسحاق ڈار کو فوری واپس آجانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ صورتحال ہم سے اس طرح نہیں سنبھلی جس طرح ہم توقع کر رہے تھے، اسحاق ڈار واپس آئے تو ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ اتنی بڑی تباہی سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ ہمارے حلقوں میں اور عوام میں بے چینی ہے، مریم نواز عوام سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں موجود ن لیگ کی قیادت کو بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے عوامی غصےکا سامنا ہے، ایسے میں شہباز شریف اور نواز شریف کی لندن میں موجودگی سے خود ن لیگ میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔

ادھر پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ کل تک میں حکومت کا حصہ تھا آج کس منہ سے یہ بات کروں، اس میں کوئی دو رائے نہیں بجلی کے بل بہت زیادہ آئے ہیں، عوام پریشان ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں حقائق کے ساتھ ہوں، بجلی کے بل واقعی بہت زیادہ آئے ہیں، لیکن آئی ایم ایف معاہدے پرعمل نہیں کریں گے تو مسائل مزید بڑھیں گے۔ چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چینی کی قیمتوں سے متعلق کسی کو ذمہ دار قرار دینے کی ضرورت نہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان سے افغانستان کو چینی، گندم اور فرٹیلائزر اسمگل ہوتی ہے، افغانستان کے ساتھ ساتھ ایران کو بھی اشیا اسمگل ہوتی ہیں۔ قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ لمحہ فکریہ ہے کہ اسمگلنگ کی روک تھام کے سلسلے میں کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ ایکسپورٹ کی اجازت نہ دی جائے تو شوگر مل مالکان کسانوں کو پریشان کرتے ہیں۔

شوگرمل مالکان کسانوں کو گنے کے پیسے نہیں دیتے، گنا نہیں اٹھاتے۔ یہ درست ہے ملک میں چینی کے ساتھ ساتھ بےشمار مافیاز ہیں۔ یہ مافیاز مرضی کی پالیسیاں بنواتے ہیں،اسمگلنگ میں بھی ملوث ہوتے ہیں۔ قمر زمان نے کہا کہ حکومت رپورٹ کی بنیاد پرہی ایکسپورٹ سے متعلق فیصلہ کرتی ہے، سرپلس چینی ہوتی ہے تو ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ادھر چینی برآمد کرنے کی اجازت دینے سے متعلق احسن اقبال کے بیان پر نوید قمر کا ردِعمل آ گیا ہے۔ رہنما پیپلز پارٹی اور سابق وزیرِ تجارت نوید قمر نے جیو نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت کوئی ایک وزارت نہیں دیتی،ہمیں میرٹ پر دیکھنا ہے کہ چینی برآمد کرنے کا فیصلہ درست تھا یا نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں چینی کی کافی مقدار موجود ہے،ذخیرہ اندوزوں نے چینی روکی ہوئی ہے،ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی وجہ سے چینی کے نرخ بڑھے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں