عوام کیلئے اچھی خبر، نگران حکومت نے بجلی کے بلوں میں ریلیف کا پلان تیار کرلیا

اسلام آباد (پی این آئی) نگران وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ریلیف کا پلان ہنگامی بنیاد پر تیار کرلیا گیا ،بجلی کے بلوں میں 250 ارب روپے ریلیف فراہم کرنے پرغور، 400 یونٹس تک اگست اور ستمبر کے بل قسطوں میں لینے کی درخواست، وزارت خزانہ آئی ایم ایف کو تحریری گارنٹی دے گی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بجلی کے بلوں میں ریلیف کا پلان ہنگامی بنیاد پر تیار کرلیا گیا ہے، بجلی کے بلوں میں 250 ارب روپے ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، بجلی کے 400 یونٹس استعمال کرنے والوں کیلئے ریلیف کا پلان تیار کیا گیا ہے ، اگست اور ستمبر کے بل قسطوں میں لینے کیلئے وزارت خزانہ تحریری گارنٹی دے گی، بنیادی ٹیرف میں 7 روپے کا اضافہ واپس لے کر مرحلہ وار وصول کرنے پر غور کیا گیا۔بجلی کے بلوں کی ادائیگیوں میں سہولت دینے کی تجویز آئی ایم ایف کے حوالے کی گئی ہے۔ ہر صارف کو بجلی کے بل قسطوں میں دینے کی تجویز بھی زیرغور ہے، نگران وزیرخزانہ نے آئی ایم ایف حکام کو بجلی کے بلوں میں ریلیف دینے کی درخواست کی ہے۔بجلی چوری کی روک تھام کیلئے ایکشن پلان تیار کیا جارہا ہے۔ مزید برآں آئی ایم ایف سے بجلی بلوں میں ریلیف پر آج جواب ملنے کا امکان ہے۔جبکہ ٹیکس میں کمی کیلئے ریلیف نہیں ملے گا تاہم اقساط میں بل وصولی کی رضا مندی مل سکتی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز نگران حکومت نے بجلوں بلوں میں ریلیف کیلئے تجاویز آئی ایم ایف کو پیش کی تھیں۔ نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پریز سے ورچوئل رابطہ کیا۔ ذرائع وزارتِ خزانہ نے بتایا کہ بجلی بلوں میں ریلیف کیلئے آئی ایم ایف سے بات چیت کی گئی،آئی ایم ایف کو بجلی بلوں میں اضافے کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔آئی ایم ایف نے ریلیف کیلئے حکومت کے مؤقف پر بریفنگ لی،بجلوں بلوں میں ریلیف کیلئے تجاویز آئی ایم ایف کو پیش کی گئیں۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے بجلی کے بلوں میں ریلیف کیلئے تحریری پلان مانگ لیا،آئی ایم ایف کو تحریری پلان آج شام بھیجے جانے کا امکان ہے۔ قبل ازیں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بجلی کے بلوں میں صارفین کو ریلیف دینے کا فیصلہ نہیں ہو سکا تھا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں نگران وفاقی کابینہ کو بریفنگ دی گئی کہ آئی ایم ایف معاہدہ ریلیف فراہمی میں بڑی رکاوٹ ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں