عمران خان کی بیٹوں سے ٹیلی فون پر بات کیوں نہیں کروائی جاسکتی؟ جیل حکام نے بڑی وجہ بتا دی

اسلام آباد (پی این آئی) جیل حکام اٹک کا کہنا ہے کہ اٹک جیل میں انٹرنیشنل کالنگ کی سہولت ہی موجود نہیں، انٹرنیشنل کالنگ کی سہولت صرف ان جیلوں میں فراہم کی جاتی ہے جہاں غیرملکی قیدی ہوں ۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے بات کرانے کا عدالتی معاملہ ، آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر کی مشاورت کیلئے محکمہ داخلہ پنجاب آمد، چیئرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں سے واٹس ایپ پر بات کرانے کی مشاورت ہوگی۔جیل حکام کہنا ہے کہ پاکستانی پریزنز رولز 1978میں انٹرنیشنل کالنگ سے متعلق کوئی شق موجود نہیں، اٹک جیل میں انٹرنیشنل کالنگ کی سہولت ہی موجود نہیں، انٹرنیشنل کالنگ کی سہولت صرف کوٹ لکھپت جیل لاہوراور اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میسر ہے۔انٹرنیشنل کالنگ کی سہولت صرف ان جیلوں میں فراہم کی جاتی ہے جہاں غیرملکی قیدی ہوں۔ یاد رہے اس سے قبل بتایا گیا تھا کہ ٹک جیل میں قید چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بیٹوں سے ٹیلیفون پر بات کرنے کی اجازت مل گئی۔عمران خان نے درخواست کی تھی کہ قاسم اور سلیمان سے ٹیلیفون یا واٹس ایپ پر بات کرنا چاہتا ہوں۔عمران خان نے وکلاء کے ذرریعے درخواست دائر کی تھی۔چئیرمین پی ٹی آئی کی بیٹوں قاسم اور سلیمان سے ٹیلیفونک رابطے کی درخواست منظور کر لی گئی۔سیکرٹ ایکٹ عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات نے سپرنٹنڈٹ اٹک جیل کو والد سے بیٹوں کی بات کرانے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے والد سے بیٹوں کی ٹیلیفون پر بات کرانے کے انتظامات کی ہدایت کر دی۔جب کہ دو روز قبل عمران خان سے ان کی بہنوں علیمہ خان اور عظمیٰ خان نے بھی ملاقات کی تھی۔علیمہ خان نے عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو دیکھ کر تسلی ہو گئی۔عمران خان کی اچھی صحت لگ رہی تھی،عمران خان فٹ بھی لگ رہے تھے۔

وہ کہہ رہے تھے کہ مجھے سالوں بعد اسلامی کتابوں کے مطالعے کا موقع مل رہا ہے۔عمران خان کو جس ماحول میں بھی رکھیں وہ رہ لیتے ہیں،وہ کبھی کسی شکایت کا اظہار نہیں کرتے، عمران خان نے جیل انتظامیہ سے کسی شکایت کا اظہار نہیں کیا کیونکہ یہ باتیں عمران خان کے لیے اہم نہیں ہیں۔علیمہ خان نے مزید کہا کہ عمران خان نے کہا کہ میرا پیغام پہنچا دیں کہ سائفر کیس صرف 3 لوگوں کو بچانے کیلئے ہو رہا ہے، یہ ٹرائل پبلک ہونا چاہئیے۔چیئرمین پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ سائفر کیس پبلک ہونا چاہئے اور تمام دنیا کو دیکھنا چاہیے،سائفر کے معاملے پر پاکستان نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا،۔انہوں نے ایک اور پیغام میں کہا کہ میں جیل میں 100 سال رہنا پسند کر سکتا ہوں بجائے اس کے کہ میں ایک دن بھی باہر ظلم کے نظام میں رہوں۔ انہوں نے کہا بے شک اس جیل کی کسی کوٹھری میں بھی سو سال کے لیے ڈال دیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں