ٹرائل کورٹ نے جو کیا غلط کیا، توشہ خانہ کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے ریمارکس

اسلام آباد (پی این آئی) عمران خان سزا معطلی کیس،اسلام آباد نے قرار دیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے جو کیا غلط کیا،ہم وہ کام نہیں کرنا چاہتے جو ٹرائل کورٹ نے کیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز طبیعت نا زسازی کے باعث عدالت میں پیش نہ ہوئے اور معاون وکیل نے بتایا کہ امجد پرویز علیل ہیں،بیڈ ریسٹ پر ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے،وہ آج کیوں نہیں آئے؟۔ معاون وکیل نے کہا کہ امجد پرویز کی طبیعت خراب ہیں،اس لیے میں پیش ہوا ہوں۔چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ضمانت کا معاملہ چل رہا ہے،یہ غلط بات ہے۔امجد پرویز کے معاون وکیل نے کہا کہ ایسے حالات تو کسی کے ساتھ بھی ہو سکتے ہیں۔ عمران خان کے لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ جی نہیں،ایسا کسی کے ساتھ نہیں ہو سکتا،میری کل طبیعت خراب تھی مگر عدالت میں پیش ہوا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ انتہائی غلط اقدام ہیں،ٹوٹل دس منٹ کے دلائل دینے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے بتایا کہ یہ بھی سینئر وکیل ہیں اور وکالت نامہ بھی ہے،الیکشن کمیشن کے اپنے وکلاء بھی موجود ہیں۔لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ ہم نے صرف معاونت کرنی ہے،باقی آپ اللہ کو جوابدہ ہے۔ ایک شخص بیس دنوں سے اندر پڑا ہے،زندگی اللہ نے دی ہوئی ہے۔۔

میں اگر عدالت میں پیش نہ ہوتا تو سزا ہو جاتی ہے،آپ سزا معطل کرنے کو تیار نہیں۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ سماعت پیر تک ملتوی کرتے ہیں تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں،اگر کوئی نہ بھی آیا تو فیصلہ کر دیں گے۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ آپ نے جو کرنا ہے کر لیں،میں جا رہا ہوں۔ لطیف کھوسہ نے احتجاجاََ روسٹرم چھوڑ دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ٹرائل کورٹ نے جو کیا غلط کیا،ہم وہ کام نہیں کرنا چاہتے جو ٹرائل کورٹ نے کیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں