اسلام آباد(پی این آئی) پاکستان ایڈمنسٹریٹو گریڈ 22کی آفیسر حمیرا احمد نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی پرنسپل سیکرٹری کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے سے انکار کر دیا۔ حمیرا احمد نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ان سے پوچھے بغیر ہی انہیں نامزد کر دیا گیا۔
میں نے اپنے فیصلے سے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو آگاہ کر دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے اپنے موجودہ پرنسپل سیکرٹری وقار احمد کو ہٹا کر ان کی جگہ حمیرا احمد کو ان کی پرنسپل سیکرٹری لگانے کی سفارش کی تھی۔ صدر عارف علوی کی طرف سے گزشتہ پیر کے روز وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری سید توقیر حسین شاہ سے کہا تھا کہ ان کے پرنسپل سیکرٹری وقار احمد کو ہٹایا جائے۔صدر عارف علوی کے اس اقدام کا پس منظر سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ سے متعلق تنازعہ ہے، جس کے بارے میں صدر مملکت نے گزشتہ دنوں اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ کے ذریعے یہ انکشاف کرکے ہنگامہ برپا کر دیا کہ سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ پر انہوں نے دستخط نہیں کیے تھے اور ان کے عملے نے اس حوالے سے ان کے حکم کی خلاف ورزی کی۔
رپورٹ کے مطابق اب حکومت کی طرف سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ وہ گریڈ 22کے تین آفیسرز کے نام صدر عارف علوی کو بھجوائیں گے، جن میں سے وہ کسی ایک نام کو اپنے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر منتخب کر سکیں گے۔ یہ تینوں نام الیکشن کمیشن آف پاکستان کی منظوری کے بعد بھجوائے جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں