پیپلزپارٹی رہنما قمر زمان کائرہ نے عمران خان کے حق میں آواز اُٹھا دی

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل ہوجاتی تو 9 مئی کا واقعہ ہوتا ہی نہیں، 14مئی پر اتفاق نہ ہونے پر پی ٹی آئی کمیٹی اٹھ کر چلی گئی،سب کو بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کیسے چلے گا؟

قمر زمان کائرہ نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بحث چل رہی ہے کہ نگران وزیراعظم کا نام کہاں سے آیا ہے؟ اختلافات ختم کرکے نگران حکومت کی معاونت کرنی چاہیئے۔ مردم شماری کی منظوری گزشتہ حکومت نے دی ہمارے دور میں مردم شماری مکمل ہوئی۔چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف اگر حکومت ایکشن کررہی ہے تو وہ غلط ہے، اتفاق ہوا تھا کہ بجٹ کے بعد ہم اسمبلیاں توڑ دیں گے، اسمبلیاں تحلیل ہوجاتی تو 9 مئی کا واقعہ ہوتا ہی نہیں۔ 14 مئی پر اتفاق نہ ہونے پر پی ٹی آئی کمیٹی اٹھ کر چلی گئی۔ سب کو بیٹھ کر فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک کیسے چلے گا؟ مزید برآں پیپلزپارٹی کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ 90 دنوں میں انتخابات کرانا آئینی طور پر ضروری ہے،پیپلزپارٹی آئین کے مطابق انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے۔ انتخابات کیلئے نئی حلقہ بندیاں آئینی ضرورت نہیں۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ نئی حلقہ بندیوں کے پیش نظر عام انتخابات آئندہ 90 دنوں میں نہیں ہو پائیں گے۔ نئی حلقہ بندیوں پر کام 17 اگست سے شروع ہوگا اور حتمی فہرستیں 14دسمبر کو شائع ہوسکے گی، نئی حلقہ بندیوں سے متعلق پلان ترتیب دے دیا گیا ہے۔

حلقہ بندیوں کے تحت پنجاب میں قومی اسمبلی کے حلقہ میں 9 لاکھ سے زائد ووٹرزہوں گے۔ سندھ میں قومی اسمبلی کا حلقہ 9 لاکھ 11 ہزار سے زائد ووٹرز، بلوچستان میں قومی اسمبلی کا حلقہ 9 لاکھ 25 ہزار سے زائد ووٹرز اور خیبر پختونخوا میں قومی اسمبلی کے حلقہ میں 8 لاکھ 88 ہزار سے زائد ووٹرز ہوں گے۔ اسی طرح اسلام آباد میں قومی اسمبلی کے حلقہ میں7 لاکھ 66 ہزار سے زائد ووٹرز ہوں گے۔ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمیشن شمال سے حلقہ بندیاں شروع کرے گا ، مردم شماری کے مطابق پنجاب کی آبادی بارہ کروڑ چھتر لاکھ سے زائد ہے ،پنجاب کی قومی اسمبلی کی عام 141 نشستیں ہیں ۔ ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب میں قومی اسمبلی کا حلقہ نو لاکھ سے زائد ووٹرز پر مشتمل ہو گا ،مردم شماری کے مطابق بلوچستان کی ابادی ایک کروڑ اڑتالیس لاکھ سے زائد ہے ،بلوچستان کی قومی اسمبلی کی عام 16 نشستیں ہیں ۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان میں قومی اسمبلی کا حلقہ نو لاکھ پچیس ہزار سے زائد ووٹرز پر مشتمل ہو گا ، مردم شماری کے مطابق کے پی کے کی چار کروڑ سے زائد ابادی ہے ،کے پی کے کی قومی اسمبلی کی عام 45 نشستیں ہیں ۔

ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق کے پی کے میں قومی اسمبلی کا حلقہ اٹھ لاکھ، اٹھاسی ہزار سے زائد ووٹرز پر مشتمل ہو گا ۔ ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق مردم شماری کے مطابق سندھ کی آبادی پانچ کروڑ چھپن لاکھ سے زائد ہے ،سندھ کی قومی اسمبلی کی عام 61 نشستیں ہیں ،سندھ میں قومی اسمبلی کا حلقہ نو لاکھ گیارہ ہزار سے زائد ووٹرز پر مشتمل ہو گا ۔ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق مردم شماری کے مطابق اسلام آباد کی آبادی 23 لاکھ سے زائد ہے،اسلام آباد کی قومی اسمبلی کی عام 3 نشستیں ہیں ۔ ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق اسلام آباد میں قومی اسمبلی کا حلقہ سات لاکھ چھیاسٹھ ہزار سے زائد ووٹرز پر مشتمل ہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں