اسلام آباد (پی این آئی) سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان مجھے بیلٹ پیپر پر نظر نہیں آ رہا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی جماعت پر پابندی کے خلاف ہوں لیکن پی ٹی آئی نے جو کیا وہ غلط تھا۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن 15 فروری 2024 کے آس پاس ہوں گے، ہو سکتا ہے کہ 15 فروری سے دو چار دن پہلے یا بعد میں ہو جائیں، مارچ میں سینیٹ کے الیکشن ہونے ہیں جس میں نئی اسمبلی کے لوگ ووٹ دیں گے۔سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ دوستوں اور حلقے کے لوگوں سے مشاورت کر کے الیکشن سے متعلق فیصلہ کروں گا، جو پی ٹی آئی کے دوست تھے ان سے بھی مشاورت کروں گا، مشورہ کر کے جائیں گے کہ کس پارٹی میں جانا ہے یا الائنس میں جانا ہے۔راجہ ریاض نے بتایا کہ انوار الحق کاکڑ سے متعلق بھی شہباز شریف کے علاوہ کسی کو نہیں پتا تھا، بلوچستان میں احساس محرومی ہے اور توجہ نہ دینے کی آوازیں اٹھتی تھیں اس لیے صوبے سے نگراں وزیر اعظم بنا کر ہم نے محرومی والی باتیں ختم کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ انوار الحق کاکڑ ایک غیر جانبدار شخص ہیں انہیں نیوٹرل کہا جا سکتا ہے، ان کا کسی بڑی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں اور سب نے انہیں مثبت قرار دیا، ان کو معلوم تھا کہ میں ان کا نام نگراں وزیر اعظم کیلیے دے رہا ہوں، نگراں وزیر اعظم کے بعد میرا کردار ختم ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کا نام نگراں وزیر اعظم کیلیے آیا تھا اور نہ ان کی پارٹی نے کہا تھا، شاہد خاقان عباسی سے متعلق کوئی بات میرے سامنے نہیں آئی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں