نواز شریف کی تاحیات نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ نہیں ریاست پاکستان کا تھا

اسلام آباد (پی این آئی) سپریم کورٹ نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈر اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دے دیا۔عدالت نے قرار دیا کہ سپریم کورٹ ریویو ایکٹ آئین کیخلاف ہے،پارلیمنٹ نے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کیا۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر سینئر صحافیوں کی جانب سے تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔اسی حوالے سے سینئر صحافی کامران خان نے مختلف رائےکا اظہار کیا۔انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اپریل 2018 میں جب سپریم کورٹ نے نواز شریف کو سیاست سے تا حیات نا اہل قرار دیا تو یہ فیصلہ محض سپریم کورٹ کا نہیں ریاست پاکستان کا تھا۔اس فیصلے میں کوئی رد بدل نہیں ہوا یہی یاد دہانی آج سپریم کورٹ نے کروائی ہے ۔اسی لئے نواز شریف کی تاحیات نا اہلی کے فیصلے کی نظرثانی کا قانون جو پی ڈی ایم نے پارلیمنٹ سے بنوایا تھا آج کالعدم قرار دیا گیا یہی وہ خدشہ تھا جس کے تحت شہباز شریف کے 16 ماہ وزیر اعظم رہنے کے باوجود نواز شریف دبئی تک تو پہنچے مگر لاہور نہیں آئے ۔کامران خان نے مزید کہا کہ ان 16 ماہ میں ن لیگ سیاست کی کایہ پلٹ چکی ہے۔شہباز شریف جن کی سیاسی زندگی میں نواز شریف کے چھ چیفس آف آرمی اسٹاف سے تصادم کے برعکس سٹیبلشمنٹ سے ٹکراؤ کی ایک بھی مثال نہیں ہے، آج اسٹیبلیشمنٹ کی آنکھ کا تارا بن چکے ہیں ۔سینئر صحافی نے کہا کہ نواز شریف کے لئے مشورہ یہی ہے کہ مے فئیر سے پاکستان کی سیاست کے مزے لیتے رہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں