ایم ایل وہ منصوبے پر چینی صدر کے دستخط کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا

اسلام آباد(آئی این پی )وزیر ریلوے و ایوی ایشن خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ ایم ایل ون منصوبے پر چینی صدر اکتوبر میں ہونے والے بی آرآئی اجلاس میں دستخط کردیں گے اور امید ہے جنوری میں کام شروع ہوجائے گا،ایم ایل ون پر لون پر انٹرسٹ کے حوالے سے طے نہیں ہوا اس کو سٹیٹیجک پروجیکٹ قراردیا گیا ہے سی پیک کے کمرشل پروجیکٹ سے کم ہی انٹرسٹ ریٹ ہوناچاہیے اگر چین ہمیں کمرشل لون دیتاہے تو ہمیں نہیں لینا چاہیے کیوں کہ کمرشل لون ریلوے واپس نہیں کرسکے گا ۔اسلام آباد ایئرپورٹ کی آٹ سورسنگ پندرہ سال کے لئے ہوگی، پی آئی اے کو بھی پرائیویٹائز کرنا پڑے گا خراب معاشی حالت کی وجہ سے ہمیں کوئی کرائے پر جہاز دینے کوتیار نہیں ہے،روزویلٹ ہوٹل کو تین سال کے لیے کرائے پر دے کر محفوظ بنادیا ہے اب تین سال کے اند رہمیں انویسٹر کو لانا ہوگا کہ وہ اس کوگرا کر40منزلہ ہوٹل بنادے ۔ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہاکہ یورپ میں پابندی کی اب ایک ہی وجہ باقی رہے گئی تھی کہ سی اے اے کودوحصوں میں تقسیم کیاجائے سابقہ حکومت میں آرڈیننس آگیاتھا مگر وہ قانون نہیں بن سکا اب قانون بن گیا ہے ریگولیشن اور سروسز الگ ہوگئیں ہیں امید ہے جلد یورپ میں فضائی پابندی ختم ہوجائے گی ۔

بدھ کووزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے وزارت ایوی ایشن اور وزارت ریلوے کی کارکردگی کے حوالے سے میڈیا بریفنگ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ایم ایل ون کا 6.8 بلین ڈالر کا منصوبہ تھا،ہمارے بعد آنے والوں نے اس پر کچھ نہیں کیا،اس کی کاسٹ بڑھ گئی،سیاست پر بات 10تاریخ کے بعد کروں گا،ریلوے کا کام ریلوے کرے گا، ریلوے کو 20 سال تسلسل کے چاہئیں،ڈیڑھ سو سال پرانی ٹیکنالوجی ہم استعمال کرتے ہیں، ریلوے کو ترجیح دینی پڑے گی، پٹڑی پر لکڑی کی پھٹی نہیں لگی ہوئی تھی،اس کو پرمالی ووڈن فش پلیٹ کہتے ہیں،سیلاب آیا ہے، ہمیں ایک ٹکا نہیں ملا، اسلام آباد ایئرپورٹ کی آؤٹ سورسنگ پندرہ سال کے لئے ہوگی، بھارت کے چھ سے سات ایئرپورٹ آٹ سورسڈ ہیں،جو آپریٹر آئے وہ وہ وہاں سارے برینڈز لائے گا،یہ پوری دنیا کر بیٹھی ہے ہم ہر کام میں پیچھے ہیں،ریلوے میں بے شمار ریفارمز بھی ہوئے ہیں،لوگ سوال پوچھتے ہیں زمینیں پڑی ہیں استعمال کیوں نہیں کرتے، اب ریلوے کی زمین سے پیسے آئیں گے،جو حادثہ ہوا، یہ ریلوے کی افسران کی غفلت ہے،جب انجن کے دو پہیے نہیں چل رہے تھے تو جس نے جانے دیا وہ مجرمانہ فعل تھا،غفلت کو معاف نہیں کیا، 6 لوگوں کو معطل کیا،یہ تخریب کاری نہیں ہے، بعض جگہوں پر نجکاری کرنی پڑے گی،ایم ایل ون اکتوبر میں سائن ہونے جارہا ہے،آپ کو باقی لائنیں بھی سیدھی کرنی ہیں، مجھے یقین ہے ایم ایل ون بنے گی،روزویلٹ ہم نے تین سال کے لئے محفوظ کر دیا،ہم نے اسے کرائے پر دیا ہے، 220 ملین ڈالر تین سال میں آنا ہے،18 ملین ڈالر منافع ہو گا باقی اخراجات ہیں،ہم پی آئی اے کی ہولڈنگ کمپنی بنانے جارہے ہیں،تمام ملازمین کو تنخواہیں مراعات ملیں گی،ترکش ایئر لائن نے دوست ہونے کا مظاہرہ کیا ہے، پی آئی اے کے ملازمین کو کہا ہے آپ بے روزگار نہیں ہوں گے،پی آئی اے نے پونے دو سو ارب سول ایوی ایشن کے دینے ہیں، سیاستدانوں کو سچ بتانا چاہئے،مجھے جتنی گالیاں نکالنی ہیں نکالیں مجھے کوئی پرواہ نہیں،یہ اتحادی حکومت ہے ہر فیصلے میں سب کو شامل کیا، ہم نے درجن سے زیادہ ایئرلائنز کو اجازت دی ہے کہ وہ پاکستان میں لینڈ کریں، ہم نے ڈکٹیشن نہیں لینی،ابھی تک کسی نے پی آئی اے میں دلچسپی نہیں دکھائی،چین کی اسٹیٹ آف دی آرٹ ریلوے ہے، بلٹ ٹرین آج پاکستان کی ضرورت نہیں ہے، ریل کاپ ریلوے کی کمپنی ہے،سی ڈی اے کو وزیراعظم کو پہلے آگاہ کرنا چاہئے تھا کہ ریل کاپ ہے کیا، مسئلہ تقریبا حل ہو گیا ہے۔سیکرٹری ریلوے نے کہاکہ پہلے ٹرین کی اسپیڈ کی 160 کلومیٹر پر بات کررہے ہیں،اب آپریٹنگ سپیڈ 120 سے 140کلومیٹر ہو گی،کوہاٹ تک ہماری فعال ریلوے لائن ہے،ٹرینوں کو اپگریڈیشن کے ساتھ لاکررہے ہیں،46 نئی کوچز ریلوے میں شامل کر چکے ہیں،ورکشاپس کی اپگریڈیشن پر کام ہو رہا ہے،گورننس کے کافی ریفارمز کئے ہیں، جو بھی فیصلہ ہوتا وہ میرٹ پر ہوتا ہے۔خواجہ سعد رفیق نے کہاکہ ریلوے بورڈ میں کوئی سیاسی تعیناتی نہیں ہے، تینوں پرائیویٹ سیکٹر سے جو لوگ آئے ہیں وہ ریلوے کے لوگ ہیں۔سی ای او پی آئی اے نے کہاکہ پی آئی اے کی بہتری کے لئے کئی اقدامات کئے گئے ہیں،ہماری کوشش ہیطیاروں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے،ایئربس 320 کی نشستوں کو آرام دہ بننا ترجیح تھی، کھانے کا مینیو ہم نے بہتر کیا ہے،اسٹاف کو پروفیشنل کورسز کروا رہے ہیں، کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت کا خاتمہ کر دیا گیا،ڈسپلنری معاملات پر زیرو ٹالرنس ہے،14اگست کو دبئی سے اسکردو فلائیٹ چلائی جائے گی،742 ارب کا قرضہ ہمیں ورثے میں ملا،2022 میں خسارہ 80 ارب سے بھی تجاوز کر گیا، اس سال 112ارب روپے متوقع ہے ۔تنظیم نو نہ کی گئی تو 2030 میں سالانہ خسارہ 259 ارب تک پہنچ جائے گا ، پی آئی اے کی تنظیم نو کے لئے فنانشل ایڈوائزر کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں،روزویلٹ ہوٹل اہم ترین اثاثہ ہے،حکومت نے سٹی حکومت کے ساتھ اہم انگیجمنٹس کیں،1019 کمرے تارکین وطن کو کرائے پر فراہم گے ہیں ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں