توہین اہل بیت و صحابہ روکنے کا قانون، کم ازکم اور زیادہ سے زیادہ قید اور جرمانے کی رقم کا تعین کر دیا گیا

اسلام آباد(آئی این پی)پاکستان میں فرقہ واریت کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے بڑی پیش رفت ،توہین اہل بیت و صحابہ روکنے کے حوالے سے قانون قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی متفقہ طور پر منظورہوگیا،توہین اہل بیت وصحابہ کرنے والوں کے لیے سزاؤں میں اضافہ کردیا گیا ،جرم ثابت ہونے پر کم ازکم سزا دس سال قید اورزیادہ سے زیادہ عمر قید ہوگی گستاخی کرنے والے کو پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی ہوگا ،وزیر مذہبی امور سینیٹرطلحہ محمود نے بل پاس ہونے کو تاریخی دن قراردے دیا ،تمام جماعتوں کے سینیٹرز نے ایک دوسرے کا مبارک باد دی۔

سینیٹ نے توہین صحابہ و اہلبیت عظام و امہات المومنین روکنے کے حوالے سے فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023منظور کیا گیا ۔پیرکو سینیٹ کااجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاوس میں ہوا۔اجلا س میں سینیٹر حافظ عبدالکریم اور سینیٹر مشتاق احمد کامجموعہ تعزیرات پاکستان 1860 اور مجموعہ ضابطہ فوجداری 1898 میں مزیدترمیم کابل سینیٹر حافظ عبدالکریم نے( فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023)ایوان میں پیش کیا ۔ اورکہاکہ دوہفتے پہلے بھی ایوان میں بل پیش کیا تھا مگر وزیر مملکت شہادت اعوان نے کہاکہ ایک ہفتے دیں ہم اس کودیکھ لیتے ہیں 6ماہ سے بل سینیٹ میں پڑا ہواہے اگر اب منظور نہ کیاگیا تو بل ختم ہوجائے گا اس لیے آج ہی بل کو منظور کیاجائے ۔سینیٹر مشتاق احمدنے کہاکہ توہین اہل بیت اور صحابہ اکرام پر سزاؤں میں اضافہ کیاہے بل کوفوری منظورکیاجاے ۔ آج کل سوشل میڈیا پر صحابہ کرام اہل بیت عظام امہات المومنین کی انتہائی گستاخی کی جارہی ہے جو سوشل میڈیا پر توہین ہورہی ہے وہ اس ایوان میں بیان بھی نہیں کرسکتا صحابہ کرام اہلبیت و امہات المومنین کی توہین کے ثبوت لیگل کمیشن آن بلاسفیمی نے ہمیں دیئے ہیں سوشل میڈیا پر توہین روکی جائے قومی اسمبلی نے متفقہ طورپر توہین روکنے کا بل منظور کیا ہے اسے یہاں بھی متفقہ منظور کیا جائے ۔سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ قرآن نے جب صحابہ و اہل بیت کو نمونے قرار دیا تو ہم ان کی توہین روکنے کے لئے کیوں قانون سازی نہ کریں یہاں سے قومی اسمبلی کی طرح متفقہ قانون سازی کرکے دنیا کو پیغام دیںجس طرح انبیا ء کی توہین کی سزا ہے اسی طرح صحابہ و اہلبیت کی توہین کی سزا ہے صحابہ و اہلبیت و امہات المومنین کی توہین کی سزا تین سال بہت کم تھی اسے بڑھایا جارہا ہے ۔سینیٹر مولانا فیض محمد نے کہاکہ توہین کی سزا کم ہونے کی وجہ سے صحابہ و اہلبیت و امہات المومنین کی توہین ہورہی ہے ہم اللہ کو کیا جواب دیں گے کہ ان اصحاب و اہلبیت کی توہین ہورہی تھی اور ہم ان کی توہین روکنے کے لئے لیت و لعل سے کام لے رہے تھے۔سینیٹر پیر صابر شاہ نے کہاکہ اس بل کو پیش کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوںمیں توہین صحابہ و اہلبیت و امہات المومین روکنے کے بل کی حمائت کرتا ہوں حضرات حسنین رضی اللہ تعالی کی جو شان بیان کی گئی ہے اس کی مثال نہیں ملتی ایک طرف یزید کو بعض اوقات امیر المومنین کہا جاتا ہے یہ بل اس وقت تک مکمل نہیں ہوگا جب تک یزید کو رحمتہ اللہ علیہ کہنے والوں کا محاسبہ نہیں ہوگا میں اس بل کی حمائت کرتا ہوں ۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہاکہ وزیر مذہبی امور بتائیں کہ یہ بل کمیٹی کو بھیجیں یا منظور کریںوفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود نے پالیسی بیان دیاکہ میں منظور کرنے کی حمائت کرتا ہوں مگر جو ایوان رائے دے گا اس کے ساتھ ہوں ۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر ساجد میر نے بل کی حمائت کرتے ہوئے کہاکہ یہ بل ہم آہنگی لائے گا اور اس سے فرقہ واریت ختم نہ ہو توکم ضرور ہوگی ۔سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ بل کو قائمہ کمیٹی بھیج دیاجائے ہم نے یہ بل دیکھا بھی نہیں ۔مسلم لیگ ق کے سینیٹرکامل علی آغا شیری رحمان کے بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ یہ بل دیکھے گی بھی نہیں ، بل کو پاس کیاجائے ۔سینیٹر حافظ عبدالکریم نے کہاکہ پہلے ہی چھ ماہ بل آپ لٹکا چکے اب لیٹ نہ کریں ۔چیئرمین سینیٹ نے ایوان سے پوچھا کہ بل پاس کروں یا کمیٹی کو بھیج دوں جس پر تمام ایوان نے بل پاس کرنے کے حق میں ہاں کہا جبکہ تاج حیدر نے بل پاس کرنے کے خلاف ناں کہا۔جس کے بعدسینیٹ نے توہین صحابہ و اہلبیت عظام و امہات المومنین روکنے کے حوالے سے بل فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔مولاناعبدالغفورحیدری نے بل پاس کرنے پر سب کاشکریہ اداکیااورکہاکہ آج تاریخ دن ہے اسی پارلیمنٹ نے ہی ختم نبوت ﷺ کا قانون منظورکیاتھا۔وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود نے بل پاس ہونے کو پاکستان کی تاریخ میں تاریخی دن قراردیا اور چیئرمین سے کہاکہ بل پر میں نے جو بات کی ہے اس کو اس بل کے ساتھ لکھاجائے اس کی رولنگ دیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہاکہ ایسا ہی ہوگا۔ترمیمی بل پاس ہونے سے قبل توہین اہل بیت وصحابہ کی سزا 3سال تھی جو کوبڑھاکر کم ازکم 10اور زیادہ سے زیادہ عمر قید کردیا گیاہے ۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں