مظفرآباد (پی آئی ڈی) آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کے وزیر چوہدری محمد رشید نے کہا ہے کہ ٹھوٹھہ ہسپتال کہیں شفٹ نہیں کیا گیا،اس حوالے سے غلط فہمی پھیلائی گئی ہے،ٹھوٹھہ ہسپتال کا پی سی ون محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میں بھیجا گیا اورچونکہ یہ پراجیکٹ2ارب سے زائد کا ہے تو اسکی منظوری وفاقی ترقیاتی ورکنگ پارٹی نے دینی ہے، اس منصوبے کو وفاقی ترقیاتی ورکنگ پارٹی سے منظور کروانے کیلئے لابنگ کریں گے۔پانچ اگست 2019کی صورتحال کے بعدبیس کیمپ کی حکومت کو تقویت دینے کیلئے قیادت کا ایک ہونا ضروری ہے۔
حکومت روایات کے مطابق نہیں بلکہ رولز آف بزنس کے تحت کام کررہی ہے، پاکستان کی معاشی صورتحال کا اثر آزادکشمیر پر بھی پڑتا ہے۔رولز آف بزنس بہتر بنا رہے ہیں، مشاورتی عمل کے بعد وزراء کو محکمہ جات الاٹ ہوجائیں گے۔ آٹے کی قلت کو ختم کرنے کیلئے آبادی کی بنیادی پر کرائیٹریا بنا رہے ہیں۔ معذور افراد اور بیواؤں کیلئے 1ارب روپے انڈومنٹ فنڈمیں رکھے ہیں۔ ہم خیال گروپ اور اتحادی وزیراعظم چوہدری انوارالحق کی قیادت میں لوگوں کے بنیادی مسائل حل کرنے پر کام کررہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹرل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ڈائریکٹر اطلاعات راجہ امجد حسین منہاس،صدر سینٹرل پریس کلب واحد اقبال بٹ اور محمد بشیر مرزا بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیرحکومت چوہدری محمد رشید نے کہاکہ وزیرعظم کے پاس اختیار ہے کہ وہ کہیں بھی دو سوتو کیا آٹھ سو بیڈ کا ہسپتال دے سکتے ہیں،ٹھوٹھہ ہسپتال کو شفٹ کیونکر کریں گے؟۔ہر ایم ایل اے کو اسکے علاقے کی آبادی کی بنیاد پر فنڈز ملتے ہیں اور وزیراعظم نے ایم ایل ایز کو اختیار دیا ہے کہ وہ اپنے فنڈز جہاں ضروری سمجھتے ہیں ان منصوبوں کے لیے مختص کروائیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ بجٹ تاریخ کا پہلا بجٹ ہے جس کو انتہائی باریک بینی اور مشاورت سے فنانشل ڈسپلن کو دیکھتے ہوئے تیار کیا گیا ہے۔بجٹ میں انکم جنریشن، پیداوری شعبہ اور روزگار کے مواقع پید کرنے والے منصوبوں پر خصوصی فوکس کیا گیاہے۔ چوہدری محمد رشید نے کہاکہ 13ویں ترمیم کے بعد ہماری آمدن بڑھی ہے لیکن ہم معاشی طور پر خودکفیل نہیں ہوئے بلکہ ہمارا انحصار وفاقی حکومت پر ہی ہے۔ 13ویں ترمیم پر فاروق حیدرخان کے کردار کو سراہتے ہیں، اس سال 40ارب ریونیو کی مد میں آمدن کی توقع ہے جبکہ حکومت نے صرف اس سال پنشن کی مد میں 30ارب سے زیادہ دینے ہیں۔گزشتہ مالی سال میں طے شدہ فارمولے کے تحت وفاقی حکومت کی جانب سے آزادکشمیر حکومت 75ارب روپے ملنا تھے جو کہ 59بلین دیے گئے اس سال بھی 3.64فیصد فارمولے کے حساب سے 92ارب روپے بنتے ہیں، اس سلسلہ میں معاملات حکومت پاکستان سے اٹھائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ28ارب روپے تھا جوکہ گزشتہ حکومت کو 9ارب روپے ملا اور بعدمیں ہمیں 11ارب اور ملا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے منصب سنبھالنے کے بعد سب سے پہلے پی ایم آفس کے اخراجات جو کہ کڑوڑوں میں تھے انکو کم سے کم تر کیا، اس کے بعد کفایت شعاری پالیسی کے تحت وزراء کے پیٹرول کی حد مقرر کی گئی، غیر قانونی سرکاری گاڑیاں ضبط کی گئیں اور دیگر اقدامات اٹھائے گئے۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم چوہدری انوارالحق آئین و قانون کے منافی کوئی کام نہیں کریں گے، اس سے پہلے حکومتیں روایات پر چل رہیں تھیں،ہم یہ کلچر ختم کررہے ہیں، رولز آ ف بزنس کو بہتر بنارہے ہیں تاکہ زیادہ بہتر انداز میں لوگوں کی خدمت کر سکیں، رولز اور ضابطے کے تحت چلیں گے تو گورننس اور سروس ڈیلیوری بہتر ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ آٹاکے مسئلے کو حل کرنے کیلئے جن لوگوں نے بلدیاتی الیکشن میں حصہ لیا چاہے وہ جیتے یا ہارے سب کی مشارت سے ڈیٹا مرتب کیا جائے گا اور لوگوں کو سبسڈائزڈ آٹا دیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ادارے بہترین انداز میں کام کررہے ہیں، سسٹم کو ٹھیک کرنے کیلئے اتحادیوں کا تعاون درکار ہے، وزیراعظم کے دورازے سب کیلئے کھلے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ مظفرآباد سے مانسہرہ 26کلو میٹر ہائی وے پر ورکنگ ہورہی ہے جبکہ لوہار گلی سلائیڈکے مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے سیرامیل سے اوپر متبادل دس کلو میٹر سڑک بھی بنارہے ہیں۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں