نگران حکومت کا معاملہ، پیپلزپارٹی مخالفت میں کھل کر سامنے آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) ترجمان پیپلزپارٹی اور وزیر مملکت فیصل کریم کنڈی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نگران حکومت کو منتخب حکومت جیسے اختیارات دینے کے حق میں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کا کام صرف الیکشن کرانا ہے، لیڈر شپ اور دیگر پارٹیوں سے مشاورت کے بعد نگران وزیر اعظم بنے گا۔ پیپلز پارٹی کے ترجمان فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے جس رفتار سے ڈیرہ اسماعیل خان میں منصوبوں کے افتتاح کیے، اب فنڈز بھی اسی رفتار سے ریلیز کر دیں تاکہ ہمیں یقین آ جائے کہ شہباز شریف کے افتتاح سیاسی اور انتخابی نہیں بلکہ حقیقت تھے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر شہباز شریف نگران وزیر اعظم کی تعیناتی کیلئے اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے مشاورت کے پابند ہیں۔ خیال رہے کہ آج چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا،سینیٹ اجلاس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔ ترمیمی بل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیا،آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی شق وار منظوری دی گئی۔ آرمی ایکٹ میں ترامیم شامل نہ کرنے پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی اور طاہر بزنجو ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔

رضا ربانی نے ایوان میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ جس انداز سے بلز مںظور ہوئے ہیں،یہ ایک سیاہ دن ہے۔یہ بل آج ہمیں ملے ہیں،میں اس اندھی قانون سازی کیخلاف ایوان سے واک آؤٹ کرتا ہوں۔ سینیٹ اجلاس میں وزیرِ دفاع خواجہ کے معافی نہ مانگنے پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے بھی ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ یاد رہے کہ سینیٹ اجلاس میں منظور کئے گئے آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں کہا گیا کہ سرکاری حیثیت میں ملکی سلامتی اور مفاد میں حاصل معلومات کے غیر مجاز انکشاف پر 5 سال تک سزا دی جائے گی۔ آرمی چیف یا بااختیار افسر کی اجازت سے انکشاف کرنے والے کو سزا نہیں ہو گی،پاکستان اور افواج پاکستان کے مفاد کے خلاف انکشاف کرنے والے سے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت نمٹا جائے گا۔ اس قانون کے ماتحت شخص سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔ جبکہ 12 جون 2023ء کو قومی اسمبلی نے ایک قرارداد کی منظوری دی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ 9 مئی کے واقعات کے مرتکب عناصر کے خلاف آرمی ایکٹ 1952 کے تحت بلا تاخیر کارروائی مکمل کر کے انہیں سزا دلوائی جائے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ ایک سیاسی جماعت اور اس کے چیئرمین نے 9 مئی کو آئین و قانون کی دھجیاں بکھیریں اور ملکی سلامتی کے حامل اداروں کے خلاف کارروائیوں میں تمام حدود و قیود کو عبور کرتے ہوئے فوجی تنصیبات پر حملے کئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں