امریکی سائفر حقیقت تھی یا نہیں؟ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا اہم بیان آگیا

اسلام آباد ( پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی آج ایف آئی اے آفس پیش ہوئے جہاں انہوں نےسائفر کے معاملے پر جے آئی ٹی کے سوالوں کے جواب دئیے۔شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج مجھے ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر طلب کیا گیا جہاں میں ہونے دو گھنٹے موجود رہا۔جے آئی ٹی نے سائفر سے متعلق سوالات پوچھے ۔

 

 

 

 

مجھے اس سے قبل بھی نوٹس دئیے گئے جس کے میں نے جواب دئیے ۔ میں پہلے بھی 6 دسمبر کو پیش ہوا اور تمام سوالات کے دیانتداری سے جواب دئیے۔ آج بھی جو سوالات پوچھے ان پر اپنا موقف پیش کیا، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پہلے بھی کہہ چکا آج دُہرا دیتا ہوں سائفر ایک حقیقت تھی ایک حقیقت ہے، جب پہلے کہا تھا تب بھی ذمہ دار لوگوں نے جن کا تعلق میری جماعت سے نہیں تھا انہوں نے بیانات دئیے۔انہوں نے مزید کہا کہ کہا گیا کہ یہ دفتر خارجہ میں بیٹھ کر ایک ڈرامہ رچایا گیا ۔ سائفر ایک حقیقت ہے جس پر ملک کی سول اور فوجی قیادت نے اتفاق کیا ۔ سائفر پر نیشنل سیکورٹی کمیٹی کے اجلاس نہیں بلائے جاتے۔ اس سائفر کی نوعیت یہ تھی کہ اس پر ایک نہیں دو اجلاس بلائے گئے، شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ایک اجلاس عمران خان دوسرا موجودہ وزیراعظم کی زیر صدارت ہوا۔دونوں اجلاسوں میں سائفر میں استعمال کی گئی غیر سفارتی زبان کا اعتراف کیا گیا۔قبل ازیں انہوںنے کہاکہ عوام کی حالت یہ ھے کہ مہنگائی اور بے روزگاری نے کمر توڑ دی ہے ، آج بھی بجلی کے نرخ مزید بڑھا دیے گئے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کسان کے لئے ٹیوب ویل تک چلانا مشکل ہوگیا ہے، ہرصنعت تقریباً بندش کے قریب ہے۔ انہوںنے کہاکہ ترقی کرتے، اپنے پاؤں پر کھڑے ہوتے ہوئے اس ملک کو صرف انا اور اقتدار کی لالچ کے لئے تباہی کے دہانے پر پہنچانے والوں سے حساب پاکستان کے عوام آئندہ عام انتخابات میں لیں گے۔ انہوںنے کہاکہ نہ عوام بھولیں گے اور نہ مورخ اس بدترین دور کو بھولے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں