اعظم خان کے بیان کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ اعتزاز احسن نے کھل کر بتا دیا

اسلام آباد (پی این آئی) سینئر قانون دان اور سیاستدان اعتزاز احسن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اعظم خان کے بیان کا کوئی سر پیر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائفر درست نہیں تھا تو ڈی مارش کیوں کیا گیا تھا۔

 

 

 

انہوں نے کہا کہ اعظم نذیرتارڑ کو حقائق دیکھ لینے چاہیے کہ تانےبانےکہاں تک جائیں گے اس میں شک نہیں سائفرمعاملہ قومی سلامتی،دوممالک کےتعلقات سےمتعلق ہیں۔اعتزازاحسن نے کہا کہ سائفر کا معاملہ بہت سنجیدہ ہے امریکا سے تعلقات کی بات ہوسکتی تھی سائفر کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے ڈی مارش کیا گیا تھا قومی سلامتی کمیٹی کی دوسری کمیٹی میں پہلی میٹنگ کے منٹس کی توثیق کی گئی تھی سائفر کے معاملے پر ہی امریکا کو ڈی مارش بھی بھیجا گیا تھا۔اعتزازاحسن نے کہا کہ اہم بات یہ ہےکہ سائفر درست نہیں تھا تو ڈی مارش کیوں کیا گیا تھا، اسدمجید سائفر سے متعلق کیا کہتے ہیں ساری ذمہ داری ان پربھی آئے گی ہمیں رش ٹو دی میڈیا کے بجائے اس اہم معاملے کی صورتحال دیکھ لینی چاہیے۔ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ سائفرکوسیاسی ساکھ بحال کرنے کیلئے استعمال کرنا گھٹیا حرکت ہے ،چیئرمین تحریک انصاف کواپنی حرکت کی قیمت چکانا پڑے گی ۔

 

 

 

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی مشاورت سے نگراں وزیراعظم کیلئے متفقہ نام سامنے لانے کی کوشش ہوگی ،پارلیمنٹ نے ملک کوچارسال کے عذاب سے نجات دلائی ، معیشت کوپوری طرح سہارا تونہیں دے سکے لیکن سمت ضرورمتعین کردی ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ناکامیاں اورچوری چکاری ہمیں ورثے میں ملی،مستحکم حکومت آکر ناکامیاں دورکرے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں