پیپلزپارٹی رہنمائوں کی پی ڈی ایم سے الیکشن اتحاد کی مخالفت، اہم اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

اسلام آباد (پی این آئی) پیپلز پارٹی میں عام انتخابات سے متعلق مشاورت جاری ہے۔ پی پی قیادت ممکنہ انتخابی اتحاد پر پارٹی کی رائے لے چکی ہے۔ پارٹی رہنماؤں کی اکثریت پی ڈی ایم سے اتحاد کی مخالف نکلی۔پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن میں عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی اتحاد ممکن ہے۔اے این پی سے انتخابی اتحاد اور سیٹ ایڈجسمنٹ ممکن ہے۔

ماضی میں اے این پی سے خوشگوار ورکنگ ری لیشن رہا۔جے یو آئی سے ماضی والے ورکنگ ری لیشن نہیں ہیں۔ جانبدارانہ رویہ اپنانے پر پی ڈی ایم سے راہیں جدا کی تھیں۔پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کا پیپلز پارٹی سے ہمیشہ جانبدارانہ رویہ رہا ہے۔ن لیگ اور جے یو آئی نے پی ڈی ایم کو ہائی جیک کر رکھا ہے۔پی ڈی ایم نے پیپلز پارٹی اور اے این پی کو دیوار سے لگائے رکھا۔پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم سے الیکشن میں انتخابی اتحاد سیاسی خسارہ ہے۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی بجائے مدت پوری کرنے کی تجویز دے دی۔پیپلز پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی بجائے ان کو مدت پوری کرنے دینی چاہئیے۔مدت پوری ہونے سے چند روز قبل اسمبلیاں تحلیل کرنے سے اچھا پیغام نہیں جائے گا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل نیئر حسین بخاری کا کہنا ہے کہ اراکین اسمبلی 13 اگست 2018ء کو حلف لیا تھا۔ اس حساب سے پانچ سال جب پورے ہوں گے تو اسی دن انتخابات ہوں گے۔ وفاقی وزیر تجارت نوید قمر نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی نے حکومت کو 8 اگست کو تمام اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دی۔پارلیمنٹ ہاؤس میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ موجودہ سیٹ اپ میں مزید توسیع کی حمایت نہیں کرتے، نگران سیٹ اپ کسی صورت آئینی مدت سے آگے نہیں جانا چاہیے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں