عام انتخابات سے قبل بڑے پیمانے پر انتخابی اصلاحات کا فیصلہ، پی ٹی آئی نے کیا فیصلہ کیا؟

اسلام آباد(آئی این پی)حکومت نے عام انتخابات سے قبل بڑے پیمانے پر انتخابی اصلاحات کا فیصلہ کرلیا، الیکشن ایکٹ 2017میں 73ترامیم انتخابی اصلاحات کمیٹی کے سامنے پیش کردی گئیں،پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا جس میں الیکشن ایکٹ 2017میں مزید ترمیم کیلے 73ترامیم پارلیمانی کمیٹی کے سامنے رکھی گئیں، پارلیمانی کمیٹی نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی اصلاحات سے متعلق ترامیم کا ابتدائی جائزہ مکمل کرلیا، پی ٹی آئی نے پارلیمنٹ کی انتخابی اصلاحات کمیٹی کا بائیکاٹ کیا،

اجلاس میں وزارت پارلیمانی امور، وزارت قانون و انصاف اور الیکشن کمیشن حکام نے کمیٹی کو انتخابی اصلاحات میں مجوزترامیم پر اپنی رائے دی اور انتخابی اصلاحات میں بہتری کیلئے اپنے موقف سے آگاہ کیا، ذرائع کے مطابق انتخابی اصلاحاتی کمیٹی کی 73میں سے 70مجوزہ تجاویز پر ابتدائی مشاورت مکمل کرلی گئی،اجلاس میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے انتخابی نتائج میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تاخیر سے آنے والے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جائے گا، ذرائع کے مطابق انتخابی اصلاحات کمیٹی میں پریزائڈنگ افسر کو نتائج مکمل کرنے کے لیے وقت مختص کرنے کی تجویز دی گئی جس کے مطابق نتائج کی تاخیر پریذائڈنگ افسر سے جواب طلبی کی جائے گی، پریذائڈنگ افسر انتخابی نتائج کی تاخیر پر ٹھوس وجہ بتانے کا پابند ہوگا، مجوزہ انتخابی اصلاحات کے مطابق ریٹرنگ افسر ماتحت پریزائڈنگ افسران کو جدید مواصلاتی آلات کی فراہمی یقینی بنائے گا، پریزائڈنگ افسر اپنے دستخط شدہ مکمل نتائج کی تصویر ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا، پریزائیڈنگ افسر کو تیز ترین انٹرنیٹ اور اسمارٹ فون دینے کی بھی تجویزدی گئی ہے جبکہ جن علاقوں میں انٹرنیٹ سہولت میسر نہیں ہوگی وہاں نگراں حکومت متبادل سہولیات فراہم کرنے کی پابند ہوگی جس سے نتا ئج کوجلد پہنچانے میں مدد ملے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں