اسلام آباد (پی آئی ڈی) آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق سے صدر سپریم کورٹ بار محمد زبیر راجہ ایڈوکیٹ اور صدر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سردار حامد رضا ایڈوکیٹ کی سربراہی میں وکلاء کے وفد اور میرپور بار کے وفد کی ملاقات۔وفود سے بات چیت کرتے ہوے وزیراعظم نے کہا کہ وکلاء مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں اپنا اہم اور بنیادی کردار ادا کریں،مسئلہ کشمیر دہائیوں سے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہے مگر عالمی ادارہ اس اہم مسئلے کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بیس کیمپ کی حکومت اس اہم مسئلے کو اجاگر کرنے کے سلسلے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم کر رکھا ہے اور وہاں بھارتی فوج انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی اداروں کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینا چاہیے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلوانے کیلیے اپنا اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ قانون پر عملدرآمد کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا ہمیں کتاب کے مطابق چلنا ہو گا،اقتدار اللہ پاک کی عطا ہے وہ ہی اقتدار دیتا ہے اور وہی ذات اقتدار سے محروم بھی کرتی ہے جب تک اقتدار میں ہوں لوگوں کی خدمت کے عزم پر قائم رہونگا اور اسکے لئے دن رات کام کر رہا ہوں۔ چیک اینڈ بیلنس کے مضبوط نظام کے بغیر حکومت آگے نہیں بڑھ سکتی ہمیں ریاست کے زمہ دار شہری کی حیثیت سے حقوق اور فرائض میں توازن پیدا کرنا ہو گا۔وکلاء معاشرے کا اہم ترین حصہ ہیں گڈ گورننس کے قیام کیلیے وکلاء مثبت تجاویز دیں وزیراعظم نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم،صحت،سیاحت،لائیو سٹاک اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت متعدد شعبوں پر خاص توجہ مرکوز کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پیداواری شعبے کو ترجیح دے رہے ہیں اور اسے اوپر لانا چاہتے ہیں تاکہ ریاست کے عوام کو فائدہ ہو۔انہوں نے کہا کہ دور بدل رہا ہے ہمیں بھی خود کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہو گا، ہمیں اپنے لوگوں کا احساس کرنا ہو گا پروٹوکول احساس کمتری میں مبتلا لوگوں کیلیے ایک ہتھیار ہوتا ہے میں کسی پروٹوکول کو نہیں مانتا ریاست کا ہر شہری برابر ہے وزیراعظم بھی عوام کے سامنے جوابدہ ہے۔انہوں نے کہا ہمیں کتاب کے مطابق چلنا ہو گا قانون کی من پسند تشریح نہیں کی جا سکتی اسی من پسند تشریح نے نظام کو خراب کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آسٹیٹس کو کو ٹوٹنا چاہیے تاکہ عوام کو فائیدہ ملے۔انہوں نے وکلاء سے کہا کہ وہ ریاست میں قانون کی عملداری یقینی بنانے کیلیے میرا دست و بازو بنیں جلد انہیں بھی گورننس کے سلسلے میں اعتماد میں لونگا۔میرپور بار کے وفد نے وزیراعظم کو خطاب کی دعوت دی جسے وزیراعظم نے قبول کر لیا۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں