لاہور(پی این آئی) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے نو مئی کے واقعات پر سات شہروں میں درج مقدمات میں عبوری ضمانتوں کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔عمران خان آج لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کمرہ عدالت میں صحافیوں سے بھی غیر رسمی گفتگو کی۔
اس موقع پر عمران خان سے سوال کیا گیا کہ کیا پارٹی چھوڑنے والوں میں سے کسی نے رابطہ کیا۔جس کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ پارٹی چھوڑ کر جانے والے رہنماؤں نے رابطہ کیا ہے نام نہیں بتاؤں گا۔ٹکٹوں کی تقسیم کے وقت فیصلہ کیا جائے گا کہ ان کو ٹکٹ دینا ہے یا نہیں۔صحافی نے سوال کیا کہ سلیمان شہباز کو بری کرتے ہوئے عدالت نے شہزاد اکبر کے خلاف کاروائی کا حکم دیا ہے کیا کہتے ہیں؟۔سابق وزیراعظم نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا عدالت نے یہ لکھا ہے،انہوں نے یہ بھی کہ اسلام آباد میں کسی شخصیت سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔قبل ازیں انسداد دہشت گردی عدالت میں جوڈیشل کمپلیکس حملہ سمیت دہشت گردی کے 5 مقدمات کیخلاف سماعت ہوئی،چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور دیگر ملزمان عدالت کے طلب کرنے کے باوجود پیش نہ ہوئے۔ عمران خان اور دیگر ملزموں کو دوبارہ طلب کر لیا گیا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی۔ جج نے ریمارکس دئیے کہ میں جب طلب کروں آپ نے پیش ہونا ہے،کیسز کے شواہد ریکارڈ کر کے نمٹایا جائے۔عدالت نے تھانہ رمنا میں درج 2 مقدمات میں کیس کی سماعت 13 جولائی تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ جوڈیشل کمپلیکس حملے سمیت دہشت گردی کے 5 مقدمات میں اہم پیشرفت ہوئی تھی،پولیس نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور دیگر ملزموں کیخلاف چالان انسداد دہشت گردی عدالت میں جمع کرایا۔ پولیس نے چالان میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت دیگر کو ملزم قرار دیا۔
عدالت نے ٹرائل کے باضابطہ آغاز کیلئے عمران خان اور دیگر ملزموں کو طلب کیا تھا،جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے طلبی کے نوٹس جاری کئے۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے اسد عمر،عامر محمود کیانی،علی نواز اعوان اور جمشید محبوب کو بھی آج طلب کر رکھا تھا۔ نوٹس میں کہا گیا کہ چیئرمین تحریک انصاف انسداد دہشت گردی عدالت میں 9 بجے پیش ہوں،ملزمان حاضری یقینی بنائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں