لاہور (پی این آئی) پی ٹی آئی کے مرکزی رہنماء اسد عمر نے کہا ہے کہ جن چیزوں سے اختلاف کیا تھا، وہ 9مئی کو ہوتی ہوئی نظر آئیں، ملک میں کچھ ایسا ہورہا تھا جو ہمیں دکھائی نہیں دیا۔
اسٹریٹجی بنانا چیئرمین کا بطور لیڈر اختیار ہے لیکن جس چیز سے میں اختلاف کررہا ہوں اس پر عملدرآمدکیسے کرتا؟ اسد عمر نے کہا کہ موسم بڑا سخت ہے اور آگے بھی گرمیاں نظر آرہی ہیں، عہدہ میں نے اس لئے چھوڑا کہ خان صاحب کو پیغام میں سمجھایا تھا کہ کیوں میں عہدہ چھوڑ رہا ہوں۔میں سمجھتا ہوں کہ 1971کے بعد پاکستان پر اتنا خطرناک وقت نہیں آیا، اس نہج پر جہاں ملک پہنچا ہوا ہے، اب ملک میں ضرورت ہے کہ سب کو دو قدم پیچھے ہٹنا پڑے گا،حل نکالنا پڑے گا، ورنہ ملک تباہی کی طرف جائے گا، عمران خان لیڈر ہیں وہ جو مرضی اسٹریٹجی پر عمل کریں، میں اس سے اتفاق نہیں کرتا، جس اسٹریٹجی سے میں اختلاف کررہا ہوں اس پر کیسے عمل کروں گا؟میں 9مئی سے پہلے سے اختلاف کررہا تھا، جو ہم کہہ رہے تھے کہ چیزیں کس طرف جا رہی ہیں وہ ہمیں 9مئی کو ہوتی ہوئی نظر آئیں۔
جو خطرات 9 مئی کو نظر آئے وہ اس دن کے نہیں تھے، ملک میں کچھ ہورہا تھا جو ہمیں دکھائی نہیں دیا، میں پی ٹی آئی کو ہی نہیں بلکہ تمام پلیئرزکیلئے باربار ٹویٹ کئے کہ ہم خطرات کو سمجھ نہیں رہے، 9 مئی کو جو ہوا وہ خطرے کی گھنٹیاں تھیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات کو حل کرنا سیاستدانوں کا کام ہوتا ہے، یہ کہنا کہ ہم دوسرے سیاستدانوں سے بات ہی نہیں کریں گے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ تحریک انصاف ملک کی بڑی حقیقت ہے ، 2018 میں ایک کروڑ 68 لاکھ لوگوں نے ووٹ دیا۔ پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اجتماعی طور پر سوا 2 کروڑ ووٹ لیا ہوا ہے۔ سیاسی طور پر ہم نہیں کہہ سکتے کہ جن کوسواکروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالا ، ان کے ساتھ سیاسی مسائل کیلئے بات چیت نہیں کروں گا۔ ہاں ان کو این آراو نہیں دینا بالکل نہ دیں۔
چوری کی ہوئی ہے؟ آپ ایسا نظام لائیں کہ کوئی چوری نہ کرسکے، لیکن سیاسی طور پر آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ میں ان کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا۔ انہوں نے کہاکہ فوجی ادارہ صرف پانچ افسروں کا نہیں، چھ لاکھ فوج کا بھی نہیں بلکہ پوری قوم کا ادارہ ہے، جو اس ادارے کا قوم کے ساتھ رشتہ ہے وہ بھی ہماری ذمہ داری ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں