جنوبی کوریا (پی این آئی) کیا آپ یقین کریں گے کہ دنیا کا ایک ملک ایسا ہے جہاں کے تمام افراد کی عمر راتوں رات ایک سال کم ہوگئی ہے؟جی ہاں واقعی جنوبی کوریا میں عمر کا حساب رکھنے والے روایتی طریقہ کار کو متروک قرار دے کر عالمی معیار کو اپنایا جا رہا ہے۔28 جون سے جنوبی کورین شہریوں کی عمر سرکاری دستاویزات میں ایک سے 2 سال تک کم ہوجائے گی۔جنوبی کورین پارلیمان کی جانب سے شہریوں کی عمر میں کمی کے قانون کی منظوری 2022 میں دی گئی تھی اور اب اس پر عملدرآمد ہو رہا ہے۔
جنوبی کوریا میں پیدائش کے وقت بچے کو ایک سال کا قرار دیا جاتا ہے اور یکم جنوری کو عمر میں ایک سال کا اضافہ کردیا جاتا ہے۔اس سے ہٹ کر بھی قانونی مقاصد کے لیے عمر کا ایک الگ سسٹم بھی جنوبی کوریا میں موجود ہے جس کے تحت پیدائش کے وقت عمر تو ایک دن کی ہوتی ہے مگر ہر سال یکم جنوری کو عمر میں ایک سال کا اضافہ کردیا جاتا ہے۔مگر اب تمام سسٹمز کو 28 جون 2023 سے ختم کیا جارہا ہے کم از کم سرکاری دستاویزات میں اس قانون کے تحت عمر کا حساب رکھنے کے لیے عالمی معیار کو اپنایا جائے گا۔جنوبی کوریا کے صدر Yoon Suk Yeol گزشتہ سال اقتدار سنبھالنے کے بعد سے عوامی رائے کے باعث اس تبدیلی کی کوشش کر رہے تھے۔جنوری 2022 میں ایک ریسرچ پول میں بتایا گیا تھا کہ تین چوتھائی کورین شہری عمر کا حساب رکھنے کے لیے عالمی طریقہ کار کو اپنانا چاہتے ہیں۔اس وقت ان کا کہنا تھا کہ اب کوئی عمر پوچھتا ہے تو جواب دینے سے پہلے ہمیں کافی دیر تک سوچنا پڑتا ہے۔1960 کی دہائی سے جنوبی کوریا میں طبی ریکارڈ میں عمر کا حساب رکھنے والے عالمی معیار کو مدنظر رکھا جاتا ہے یعنی پیدائش کے وقت ایک دن اور پھر سالگرہ پر ایک سال کا اضافہ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں